Bharat Express

Haldwani violence

اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس پنکج پروہت اورجسٹس منوج کمار تیواری نے یہ فیصلہ صادرکیا۔ مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہندنے ملزمین کو قانونی امداد فراہم کی۔

جمعیۃ علماء کی گذارش پر سپریم کورٹ کی سینئر ایڈوکیٹ نتیا راما کرشنن نے 50 ملزمین کی رہائی کے لئے اترا کھنڈ ہائی کورٹ میں ضمانتی عرضداشتوں پر بحث شروع کی۔

اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ایک نوجوان کو لاکھوں روپے بانٹتے ہوئے دیکھا گیا۔ اس معاملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ حیدرآباد سے نوجوان بنبھول پورہ پہنچا تھا۔ یہاں اس نے گھر گھر جا کر لوگوں میں لاکھوں مالیت کے بنڈل تقسیم کئے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ ہمیں مستقبل میں بھی اسی طرح کے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا پڑے گا، فرقہ پرست طاقتیں اس وقت بھی مختلف بہانوں سے اکسانے اور بھڑکانے کی کوشش کر سکتی ہیں، کیونکہ لوک سبھا انتخابات ہونے والے ہیں۔

متاثر کا مبینہ طور پر کانسٹیبل کی بیوی کے ساتھ معاشقہ چل رہا تھا۔ اس نے اس کی فحش ویڈیو بنا لی تھی اور اسے بلیک میل کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔

مینسپل کارپوریشن کے مطابق تشدد کے مبینہ مرکزی ملزم عبدالملک نے مبینہ طور پر سرکاری زمین پر غیر قانونی مدرسہ اور نماز کی جگہ تعمیر کر رکھی تھی، جب انتظامیہ کی ٹیم اسے گرانے پہنچی تو وہاں پر تشدد پھوٹ پڑا۔

وفد نے 'ایس ڈی ایم' سے ملاقات کی اور انہیں صورتحال سے آگاہ کیا اور مسلم نوجوانوں کی من مانی گرفتاریوں، دھمکیوں اور ہراساں کرنے کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا۔

ہلدوانی تشدد کے واقعہ پر، اتراکھنڈ کے وزیر اعلی پشکر سنگھ دھامی نے کہا، "جس نے بھی قانون توڑا ہے اس کے ساتھ قانون سختی سے کام کرے گا۔ ہم فسادیوں کو نہیں بخشیں گے۔

بھارت میں کشیدگی اور انتخابات کا رشتہ برسوں پرانا ہے۔ صرف گزشتہ 30 سالوں میں انتخابات سے قبل فرقہ وارانہ تشدد کے 7 بڑے واقعات رونما ہوئے، جنہوں نے ملک کی حالت اور رخ بدل دیا۔

ہلدوانی سٹی کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ہربنس سنگھ نے بتایا کہ اس واقعہ میں چھ لوگوں  کی موت ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک صحافی سمیت سات زخمی شہر کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ زخمیوں میں سے تین کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔