سابق رکن پارلیمنٹ رضوان ظہیر۔ (فائل فوٹو)
لکھنؤ: سابق رکن پارلیمنٹ رضوان ظہیر کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤبینچ کے جج محمد فیض عالم خان نے مشروط ضمانت دے دی ہے۔ رضوان ظہیربلرام پور ضلع کے تلسی پورنگرپنچایت کے سابق چیئرمین فیروزخان عرف پپو کے قتل میں سازش کرنے کے الزام میں جیل میں بند ہیں۔ قتل کی سازش معاملے میں ضمانت مل گئی ہے، لیکن ابھی وہ جیل سے باہر نہیں آسکیں گے۔ دراصل، ان پرگینگسٹرایکٹ اورایک دیگرمعاملے میں قتل کرنے کی دھمکی دینے کا بھی الزام ہے۔ اس معاملے میں ابھی تک ضمانت نہیں ملی ہے، اس لئے انہیں ابھی جیل میں رہنا ہوگا۔
رضوان ظہیرتقریباً دو سال سے یوپی کے للت پورجیل میں بند ہیں۔ پہلے وہ بلرام پور کے ضلع جیل میں بند تھے۔ بعد میں انہیں للت پورکے جیل میں بھیج دیا تھا۔ قابل ذکرہے کہ 4 جنوری 2022 کی رات ان کے گھرکے سامنے فیروزخان عرف پپو کا قتل کردیا تھا۔ قتل معاملے میں سابق رکن پارلیمنٹ رضوان ظہیر، ان کی بیٹی زیبا رضوان، داماد رمیز نعمت سمیت 6 افراد کو پولیس نے ملزم بناتے ہوئے چارج شیٹ عدالت میں پیش کی تھی۔ مقدمے کے دوران رضوان ظہیرکے علاوہ باقی تمام ملزمین کو ہائی کورٹ سے پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔ اس معاملے میں رضوان ظہیرکی دو ضمانت سے متعلق عرضیوں کوہائی کورٹ نے پہلے خارج کردیا تھا۔
واضح رہے کہ رضوان ظہیراترپردیش کے پروآنچل علاقے کے سرکردہ لیڈر رہے ہیں۔ وہ پہلی بارآزاد رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ اس کے بعد سے بلرام پورضلع میں ان کا دبدبہ تھا۔ سماجوادی پارٹی سے وہ دوبارلوک سبھا رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ بعد میں وہ بی ایس پی میں شامل ہوگئے تھے۔ 2017 کے اسمبلی الیکشن سے پہلے انہوں نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔ اس کے بعد کانگریس کے ٹکٹ پران کی بیٹی زیبا رضوان نے تلسی پوراسمبلی حلقہ سے قسمت آزمائی کی تھی اوروہ دوسرے نمبرپررہی تھیں۔ حالانکہ 2017 کے اسمبلی الیکشن میں سماجوادی پارٹی کے ساتھ کانگریس کا الائنس تھا، لیکن پھربھی دونوں پارٹیوں نے اپنے اپنے امیدواراتارے تھے۔ 2017 اسمبلی الیکشن میں بی جے پی امیدوارکو جیت ملی تھی جبکہ کانگریس دوسرے نمبراورسماجوادی پارٹی کے امیدوارمشہود خان تیسرے نمبرپرتھے۔
بھارت ایکسپریس۔