ملک کے سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیو گوڑا۔ (فائل فوٹو)
سابق وزیراعظم اورجے ڈی ایس سربراہ ایچ ڈی دیوگوڑا نے کانگریس کے انتخابی منشور کا مذاق بناتے ہوئے بدھ (24 اپریل) ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ صرف وہی پارٹی اتنے سارے وعدے کرسکتی ہے، جسے یہ اچھی طرح سے پتہ ہوتا ہے کہ وہ کبھی اقتدارمیں نہیں آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس اس ملک کو الٹی سمت میں لے جانا چاہتی ہے اور اس کے ذریعہ کئے گئے وعدوں سے یہ پتہ لگایا جاسکتا ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پراقتدارمیں واپس آنا چاہتی ہے۔
کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی ’جائیداد کے دوبارہ تقسیم سے متعلق وعدے‘ کی تنقید کرتے ہوئے بدھ کے روزکہا کہ صرف کوئی عقل اورعلم سے عاری شخص ہی ایسی بات کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی جائیداد سروے کرکے جائیداد کی تقسیم کرنا چاہتے ہیں۔ کیا انہیں لگتا ہے کہ وہ ایک عوامی لیڈرہیں؟
سابق وزرائے اعظم کی توہین کی
سابق وزرائے اعظم پی وی نرسمہا راؤاورمنموہن سنگھ کے اقتصادی لبرلائزیشن میں تعاون کویاد کرتے ہوئے، انہوں نے کہا، ‘وہ انقلاب کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ اثاثوں کی دوبارہ تقسیم کی بات کرکے راہل گاندھی نے ملک کے ان دو سابق وزرائے اعظم کی توہین کی ہے، جنہوں نے اقتصادی اصلاحات کے ذریعے ملک کے اثاثوں میں اضافہ کیا تھا۔ دیوگوڑا نے الزام لگایا کہ راہل گاندھی نے راست طورپر یہ کہنے کی کوشش کی کہ ان دو سابق وزرائے اعظم نے جو کیا، وہ غلط تھا۔
راہل گاندھی 30 لاکھ نوکریاں کیسے دیں گے؟
کانگریس کے انتخابی منشور’نیائے پتر‘ سے کچھ نکات کا ذکرکرتے ہوئے ایچ ڈی دیوگوڑا نے کہا، ’’راہل گاندھی مرکزی حکومت کی 30 لاکھ نئی نوکریاں دینا چاہتے ہیں۔ میں نے بھی ملک چلایا ہے۔ صرف 40 لاکھ منظورشدہ نوکریاں ہیں۔ وہ راتوں رات 30 لاکھ اور نوکریاں کیسے جوڑسکتے ہیں۔ وہ ان لوگوں کو کہاں سے تنخواہ دیں گے۔ وہ انہیں کہاں روزگار دیں گے۔‘‘
سابق وزیراعظم دیوگوڑا نے حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا راہل گاندھی انہیں سرکاری دفاترمیں چارشفٹ میں ’لفٹ آپریٹر‘‘ کے طورپرنوکری دیں گے۔ انہوں نے کہا، ’’صرف کوئی علم سے عاری شخص ہی اس طرح کی بات کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیرداخلہ اورخزانہ پی چدمبرم انتخابی منشورکمیٹی کے چیئرمین تھے۔ کیا وہ راہل گاندھی کے ان نادان معاشی نظریات سے اتفاق کرتے ہیں؟
بھارت ایکسپریس۔