جموں وکشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ۔ (فائل فوٹو)
National Conference Chief Farooq Abdullah: جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے سربراہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے تاریخی جامع مسجد میں جمعۃ الوداع نماز کی اجازت نہیں دینے کے لئے جموں وکشمیر انتظامیہ کو پھٹکار لگائی۔ درگاہ حضرت بل میں جمعہ کی نماز میں شامل ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے نماز کے بعد میڈیا سے کہا کہ صورتحال معمول کے مطابق ہونے پر حکومت کو نماز کی اجازت دینی چاہئے۔
جموں وکشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اورسابق مرکزی وزیر فاروق عبداللہ نے میرواعظ عمر فاروق کی رہائی کا مطالبہ کیا، جوگزشتہ چار سال سے اپنے گھرمیں نظربند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میر واعظم کو رہا کیا جانا چاہئے اورلوگوں کو مخاطب کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے۔ ہمیں نوجوانوں میں بڑھتی نشیلی دواؤں کے خطرے اور اس سے ہمارے سماج کو ہو رہے نقصان کو دور کرنے کے لئے ان کے جیسے لوگوں کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ جموں وکشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمہ اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام صوبہ میں تقسیم کئے جانے کے بعد سے سیاسی صورتحال میں کافی تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کی جانب سے تیاریاں بھی تقریباً مکمل کرلی گئی ہیں، لیکن ابھی تک اسمبلی انتخابات کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔ اس طرح سے جموں وکشمیر میں ابھی گورنرانتظامیہ کی حکومت ہے۔
جموں وکشمیرکی مقامی سیاسی جماعتوں نیشنل کانفرنس (این سی) ، پیپلزڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) اور کانگریس سمیت مختلف جماعتیں اسمبلی انتخابات جلد از جلد کرائے جانے کا مطالبہ کرتی رہی ہیں، لیکن الیکشن کمیشن نے ابھی تک اس سے متعلق حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔ تمام سیاسی جماعتیں وقتاً فوقتاً اسمبلی انتخابات کے پیش نظر ریلیاں اور جلسے وجلوس منعقد کرتی رہتی ہیں۔ حالانکہ ابھی الیکشن سے متعلق کچھ کہہ پانا ذرا مشکل ہے۔
-بھارت ایکسپریس