ڈاکٹر ایم اعجاز علی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے پسماندہ مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کا مطالبہ کیا ہے۔
نئی دہلی: آل انڈیا یونائیٹڈ مسلم مورچہ کے قومی صدر ڈاکٹرایم اعجازعلی نے ملک کے وزیراعظم نریندر مودی سے پسماندہ مسلمانوں سے متعلق یہ بڑا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم مودی سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں پسماندہ مسلمانوں کے ریزرویشن سے متعلق بل پیش کیا جائے تاکہ برسوں سے ناانصافی کا شکار ہوئے پسماندہ مسلمانوں کو ان کا حق مل سکے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں سے اپنے ہربڑے اجلاس میں پسماندہ مسلمانوں کے تعلق سے کئی باتوں کا ذکرکیا ہے اورواضح الفاظ میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مسلمانوں کی بڑی آبادی جسے دلت مسلم یا پسماندہ مسلمان کہتے ہیں وہ مین اسٹریم سے کئے ہوئے ہیں اوران کے ساتھ تمام سرکاروں نے انصاف نہیں کیا، صرف ووٹ کے لئے استعمال کیا ایسے میں پسماندہ مسلمانوں کو حق اور انصاف ملنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 70 برسوں سے مسلمان نہ تو نوکری کے نام پر نہ تعلیم وتجارت کے نام پر ووٹ دیا۔ اس معاملے میں پسماندہ مسلمان خود کفیل (آتم نربھر) ہے۔ ووٹ کے مرکز میں ہمیشہ تحفظ ہی رہا ہے۔
ڈاکٹرایم اعجازعلی نے کہا کہ پسماندہ مسلمان سڑکوں پرمختلف طریقے سے اپنے روزگارکا انتظام کر لیتا ہے، بس اس کے دل میں ایک ہی خوف رہتا ہے کہ کہیں فساد نہ ہو جائے۔ پہلے بھارت کے دوسرے دلتوں کے من میں بھی اسی طرح کا ڈر رہتا تھا، لیکن 1989 میں اُس وقت کی حکومت نے ایک قانون جسے انسدادِ تشدد (پريونشن آف اٹروسٹی ایکٹ) کے نام سے جانا جاتا ہے، بنا دیا اوردلتوں کو قانونی تحفظ مل گیا، جس سے ان پرہونے والے ظلم میں کمی آئی ہے، اب آ ئے دن مسلمانوں کی بڑی آبادی پر ہاتھ اٹھانے مارنے پیٹنے کے معاملے سامنے آرہے ہیں اور اسی کو مدعا بناکرالیکشن میں سبھی پارٹیاں سیاسی روٹی سینک رہی ہیں اوراس کے دائمی حل کی طرف کوئی توجہ نہیں ہے، ایسے میں مورچہ مودی حکومت سے اسی خصوصی اجلاس میں یہ مانگ کرتی ہے کہ دلت (پسماندہ) مسلمانوں کو بھی اسی ایکٹ میں شامل کر کے تحفظ کا قانونی انتظام کریں تاکہ مذہبی سیاست پرروک لگ سکے۔
بھارت ایکسپریس۔