Bharat Express

Demand of new Constitution: ہمیں اپنے ملک کو اب نیا آئین دینا ہوگا، پی ایم مودی کے مشیر کے بیان سے ہر کوئی حیران

آئین میں کچھ ترامیم سے کام نہیں چلے گا۔ ہمیں ڈرائنگ بورڈ پر واپس جانا چاہیے اور پہلے اصولوں سے شروع کرنا چاہیے، یہ پوچھنا چاہیے کہ آئین ہند کی تمہید میں سوشلسٹ، سیکولر، جمہوری، انصاف، آزادی اور مساوات جیسے الفاظ کا اب کیا مطلب ہے۔ ہم عوام کو اور اپنے آپ کو ایک  نیا آئین (دستور)دینا ہوگا۔

  وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے چیئرمین بیبک ڈیبرائےنےاپنے ایک حالیہ مضمون میں  لکھا ہے کہ ہمارا موجودہ آئین بڑی حد تک گورنمنٹ آف انڈیا ایکٹ 1935 پر مبنی ہے۔ 2002 میں آئین کے کام کاج کا جائزہ لینے کے لیے قائم کیے گئے کمیشن کی رپورٹ آئی تھی، لیکن یہ ایک آدھی ادھوری کوشش تھی۔ قانون میں اصلاحات کے بہت سے دوسرے پہلوؤں کی طرح، یہاں مزید دیگر تبدیلیوں سے کام نہیں چلے گا۔ مضمون میں مزید کہا گیا ہے کہ ہمیں پہلے اصولوں(پرنسپلس) سے آغاز کرنا چاہیے جیسا کہ دستور ساز اسمبلی کے مباحثوں میں ہوتا تھا۔ 2047 کے لیے ہندوستان کو کس آئین کی ضرورت ہے؟ ڈیبرائے نےمزید  لکھا ہے کہ آئین میں کچھ ترامیم سے کام نہیں چلے گا۔ ہمیں ڈرائنگ بورڈ پر واپس جانا چاہیے اور پہلے اصولوں سے شروع کرنا چاہیے، یہ پوچھنا چاہیے کہ آئین ہند کی تمہید میں سوشلسٹ، سیکولر، جمہوری، انصاف، آزادی اور مساوات جیسے الفاظ کا اب کیا مطلب ہے۔ ہم عوام کو اور اپنے آپ کو ایک  نیا آئین (دستور)دینا ہوگا۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی اقتصادی مشاورتی کونسل کے چیئرمین بی بیک ڈیبرائے کے آئین پر لکھے گئے اس  مضمون پر اب تنقیدوں کی برسات ہونے لگی ہے۔ جے ڈی یو اور آر جے ڈی نے آرٹیکل کو لے کر بی جے پی پر حملہ کیا ہے۔ جے ڈی یو کے قومی سکریٹری راجیو رنجن نے کہا کہ بی بیک ڈیبرائے نے جو کہا ہے اس سے بی جے پی اور آر ایس ایس کی نفرت انگیز سوچ کا پردہ فاش ہو گیا ہے۔راجیو رنجن نے کہا مزید کہا کہ ہندوستان ایسی کوششوں کو کبھی قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے ہندوستان کے آئین کو دنیا کا بہترین آئین قرار دیتے ہوئے کہا کہ بی بیک ڈیبرائے چاپلوسی کر رہے ہیں۔ جے ڈی یو لیڈر نے کہا، بی بیک ڈیبرائے کبھی بھی اقتصادی پالیسیوں پر اپنے خیالات کا اظہار نہیں کر پاتے ہیں لیکن وہ دوسرے شعبوں کے موضوعات پر بات کرتے ہیں، جن سے وہ واقف نہیں ہیں۔

وہیں راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رہنما اور راجیہ سبھا کے رکن منوج جھا نے کہا، یہ بی بیک ڈیبرائے کے منہ سے کہلوایا گیا ہے۔ ٹھہرے ہوئے پانی میں کنکر ڈالو اور لہر پیدا ہو رہی ہو تو اور ڈالو اور پھر کہہ دو کہ یہ مانگ اٹھنے لگی ہے۔منوج جھا نے کہاکہ آئینی قدر انہیں مکمل آمریت کا لائسنس نہیں دے رہی ہے، اسی لیے موجودہ آئین کھٹک رہا ہے۔ پورے آئین میں ترمیم اور تبدیلی میں فرق ہے۔ آر جے ڈی لیڈر نے کہا کہ مودی جی کے دور اقتدار میں عدم مساوات اپنے عروج پر ہے۔ آئین میں تبدیلی کی نہیں قانون سازی کی ضرورت ہے۔جھا نے مزید کہا کہ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ایسا قانون بنایا جائے، جہاں بادشاہ کے منہ سے جونکلا وہ قانون ہو۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read