Bharat Express

2020 Delhi Communal Riots: دہلی فساد 2020 میں مسلم نوجوان فیضان کی موت کی جانچ ابھی نہیں کرے گی سی بی آئی، دہلی پولیس کو ملی7دنوں کی مہلت

دہلی فساد میں مسلم نوجوانوں کی موت کے معاملے میں دہلی پولیس کوعدالت سے جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے معاملے کو سی بی آئی کو سونپنے کے حکم کوملتوی کرنے کے مطالبہ کو خارج کردیا ہے۔

دہلی ہائی کورٹ

2020 Delhi Communal Riots: دہلی فساد میں مسلم نوجوان کی موت کے معاملے میں دہلی پولیس کوہائی کورٹ سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے بدھ کو دہلی پولیس کی اس عرضی کو خارج کردیا ہے، جس میں اس نے معاملے کو سی بی آئی کو سونپنے کے حکم کو متلوی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ حالانکہ دہلی ہائی کورٹ نے پولیس کو جانچ ٹرانسفر کرنے کی متعینہ وقت 7 دن سے بڑھاکر 14 دن کردی ہے۔

ہائی کورٹ کے جسٹس انوپ جے رام نے منگل کو سماعت کرتے ہوئے دہلی پولیس سے جانچ سی بی آئی کو سونپنے کا حکم منظورکیا تھا۔ اس دوران عدالت نے پولیس کی جانچ کو ’سست اورناقص‘ قرار دیتے ہوئے سات دنوں کے اندرجانچ سی بی آئی کو سونپنے کا حکم دیا تھا۔ 23 سالہ فیضان کی فروری 2020 میں دہلی فساد کے دوران پولیس کی مبینہ پٹائی سے موت ہوگئی تھی۔

عدالت نے حکم ملتوی کرنے اپیل مسترد کردی

بدھ کو ہائی کورٹ میں اس کیس کی سماعت کے دوران دہلی پولیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر امیت پرساد موجود تھے۔ انہوں نے عدالت سے دہلی پولیس سے تفتیش سی بی آئی کو منتقل کرنے کے حکم کو ملتوی کرنے کی درخواست کی۔ جس کے بعد عدالت نے ایسا کرنے سے انکارکردیا۔ تاہم، اس کے بعد امت پرساد نے عدالت سے تفتیش منتقل کرنے کی آخری تاریخ بڑھانے کی درخواست کی۔ اس پرعدالت نے حکم دیا کہ 23 ​​جولائی 2024 کے فیصلے کے پیراگراف 37 کے تحت دہلی پولیس سے سی بی آئی کوتفتیش منتقل کرنے کے لئے دی گئی وقت کی حد کو7 دن سے بڑھاکر14 دن کردیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ فیصلے میں کوئی اور ترمیم نہیں کی گئی۔

یہ اعتماد پیدا کرنے کے لئے ضروری ہے: عدالت
منگل کوسماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ یہ واقعہ نفرت پرمبنی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ اس سے بھی بری بات یہ ہے کہ مشتبہ (پولیس افسران) کوقانون کے رکھوالوں کے طورپرکام کرنے کے لئے مقررکیا گیا تھا۔ عدالت نے نتیجہ اخذ کیا کہ دہلی پولیس کی تحقیقات سے اعتماد پیدا نہیں ہوتا۔ اب تک اس معاملے میں اس کی کارروائی بہت سست اور نامکمل رہی ہے۔

 بھارت ایکسپریس

Also Read