دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال اور ایل جی وی کے سکسینہ۔ (فائل فوٹو)
دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال اورلیفٹیننٹ گورنر ونے کمارسکسینہ کے درمیان ایک بارپھر’لیٹروار’ شروع ہوگیا ہے۔ اس کا آغازآج صبح اروند کیجریوال کے ایک ٹوئٹ سے ہوا۔ دراصل، اروند کیجریوال نے دہلی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن سواتی مالیوال کے ساتھ ہوئے چھیڑ چھاڑ معاملے میں لیفٹیننٹ گورنرپرسوال اٹھاتے ہوئے ٹوئٹ کرکے لکھا کہ دہلی کا لا اینڈ آرڈرتیزی سے خراب ہو رہا ہے، لیکن دہلی کے ایل جی لااینڈ آرڈرکو بہتربنانے کے بجائے گندی سیاست میں مصروف ہیں۔ اروند کیجریوال نے مزید لکھا کہ بغیرکسی اختیارکے ایل جی آج افسران کے ساتھ میٹنگ بھی کر رہے ہیں، جو منتخب حکومت کے کام میں رخنہ اندازی کرنے کے لئے کی جا رہی ہے اور یہ ان کے دائرہ اختیارسے باہر ہے۔
اس ٹوئٹ کے بعد دہلی کے لیفٹیننٹ گورنرکے ذریعہ وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کو لکھا گیا ایک خط بھی سامنے آیا، جس میں دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر ونے کمارسکسینہ نے وزیراعلیٰ کے ذریعہ اسمبلی میں دیئے گئے بیان پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ دراصل کیجریوال نے اسمبلی کی کارروائی کے دوران ایوان میں ایل جی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘ایل ج کون ہے’؟ ایل جی کہاں سے آیا؟ ایل جی نے کہا کہ ان الفاظ کا استعمال کرنا کافی توہین آمیز ہے۔ دراصل اروند کیجریوال نے ایوان میں ایل جی کے طریقہ کار پر سوال اٹھاتے ہوئے بیان دیا تھا اوراس دوران ایوان کو یہ بتایا تھا کہ کس طرح سے ایل جی منتخب حکومت کے کام کاج میں رخنہ اندازی کرتے ہیں۔
‘میڈیا کے ذریعہ آپ نے جھوٹ پھیلائی’
وہیں اپنے اس خط میں لیفٹیننٹ گورنر نے 16 جنوری کو راج نواس کے باہر وزیراعلیٰ کی قیادت میں ہوئے احتجاج کا بھی ذکرکیا ہے۔ انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ مجھے میڈیا سے جانکاری ملی کہ آپ ایوان چھوڑکراراکین اسمبلی کے ساتھ احتجاج کرکے راج نواس پہنچے۔ میں نے وزیراعلیٰ اورنائب وزیراعلیٰ کو میٹنگ کے لئے بلایا، لیکن انہوں نے آنے سے انکار کردیا۔ ایل جی نے لکھا کہ مجھے خوشی ہوتی اگرآپ اورنائب وزیر اعلیٰ بات چیت کرنے آتے، لیکن آپ نے احتجاج کرنا مناسب سمجھا اور میڈیا میں بیان دیا کہ لیفٹیننٹ گورنرنے ملنے سے منع کردیا ہے۔ آپ سبھی اراکین اسمبلی سمیت 80-70 لوگوں کے ساتھ مجھ سے ملنا چاہتے تھے جو ممکن نہیں تھا اوراس کی کوئی ٹھوس وجہ بھی نہیں تھی۔
‘سرکاری اسکولوں میں طلبا کی تعداد گھٹ رہی ہے’
ایل جی نے اپنے خط میں مزید لکھا کہ میں حیران ہوں کہ راجدھانی میں ترقی کے تمام ضروری موضوعات پرتوجہ مرکوزکرنے کے بجائے آپ نے پیدل مارچ نکال کراحتجاج کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی لیفٹیننٹ گورنرنے دہلی کے سرکاری اسکولوں میں لا اینڈ آرڈرسے متعلق سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ دہلی کے سرکاری اسکولوں میں طلبا کی تعداد مسلسل گھٹ رہی ہے اورپرائیویٹ اسکولوں سے نکل کرطلبا سرکاری اسکولوں میں آرہے ہیں یہ دعویٰ غلط ہے۔
‘ایل جی کو دہلی کے لا اینڈ آرڈر پر دھیان دینا چاہئے’
لیفٹیننٹ گورنر کے اس خط کا جواب وزیراعلیٰ اروند کیجریوال کی طرف سے خط کے ذریعہ ہی سامنے آیا۔ اس میں اروند کیجریوال نے کہا کہ ایل جی کو دہلی کے لا اینڈ آرڈر پردھیان دینا چاہئے نہ کہ سیاست کرنے پر۔ اروند کیجریوال نے اپنے خط میں لکھا کہ کنجھاؤلا جیسا معاملہ دہلی میں دوبارہ نہ ہو، اس لئے لا اینڈ آرڈرکو ٹھیک کرنے پراس وقت سب سے زیادہ دھیان دینے کی ضرورت ہے۔