کانگریس رکن پارلیمنٹ ششی تھرور۔ (فائل فوٹو)
وقف بورڈ میں ترمیم سے متعلق بل، لوجہاداورلینڈ جہاد پربل پیش کرنے کی قیاس آرائیوں کے درمیان کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرورنے بھی اپنا ردعمل ظاہرکیا ہے۔ ششی تھرورنے کہا ہے کہ یہ ابھی تک توشیڈول میں شامل نہیں ہے، لیکن اگرآیا تودیکھنا ہوگا کہ کیا یہ آئینی ہے۔ ہم نہیں چاہتے ہیں کہ سماجی ماحول خراب کیا جائے۔
کیرلا کے تروننت پورم ششی تھرورنے مزید کہا کہ زمین کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ہے۔ یہ سب سماجی ماحول خراب کرنے کے لئے کیا جا رہا ہے، یہ معاملہ ہم عدالت میں لے کرجائیں گے۔ یہ عدالت میں نہیں ٹک پائے گا۔
قابل ذکرہے کہ وقف بورڈ پرکاری ضرب لگانے کے لئے مرکزکی مودی حکومت نے وقف قوانین میں ایک ترمیم کو منظوری دے دی ہے اورجلد ہی اس سلسلہ میں بل کوپارلیمنٹ میں پیش کیا جاسکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق، جمعہ کو کابینہ کی میٹنگ وقف قوانین میں 40 ترامیم کو منظوری دی گئی، جس سے نہ صرف وقف بورڈ کو مطلق اختیارات حاصل ہیں اوربورڈ کسی بھی زمین پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرسکتا ہے۔ جبکہ اس کے برعکس وقف قوانین بورڈ کواپنی املاک پرمناسب کنٹرول، مؤثرانتظام اوراس کے تحفظ کے لئے چند اختیارات فراہم کرتے ہیں۔ وقف بورڈزسے ان اختیارات کوچھین لینے سے نہ صرف بورڈ کے لئے اپنی املاک پردعویٰ کرنا مشکل ہوجائے گا، بلکہ پہلے سے مال غنیمت سمجھ کروقف املاک پر جن لوگوں کا قبضہ ہے، وہ بھی پوری طرح سے کسی پابندی سے آزاد ہوجائیں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق، وقف قوانین میں ترامیم کے بعد اب وقف بورڈ کو اپنی دعویٰ کردہ جائیداد کی تصدیق کرنی ہوگی۔ دوسرے الفاظ میں اس کے لئے کاغذات اوردیگر لوازمات کو پورا کرنا ہوگا۔ اسی طرح متنازعہ وقف املاک کی تصدیق بھی ضروری ہوگی۔ وقف بورڈ میں خواتین کی نمائندگی کویقینی بنانے کے لئے اس کی ساخت اورکام کاج کو تبدیل کرنے کے لئے ایکٹ کی دفعہ 9 اور دفعہ 14 میں ترمیم کی جائے گی۔