مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر
Anurag Thakur: مرکزی وزیر اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ انوراگ ٹھاکر نے کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ، میں صرف یہ کہنا چاہوں گا کہ کانگریس کا ہاتھ ‘نیوز کلک’ کے ساتھ، ‘نیوز کلک’ کے اوپر چین کا ہاتھ ہے۔ راہل گاندھی کو ملک سے معافی مانگنی چاہئے اور بتانا چاہئے کہ راجیو گاندھی فاؤنڈیشن نے چین سے پیسہ کیسے لیا اور کہاں استعمال کیا؟ انہیں معافی مانگنی چاہیے کہ چین نیوز کلک کو فنڈز دیتا ہے تو انہوں نے اس کی حمایت کیوں کی۔ انہیں ملک کو بتانا چاہئے کہ فنڈنگ کرنے والے کون لوگ ہیں اور کون سی مجبوری تھی کہ کانگریس ‘نیوز کلک’ کے ساتھ کھڑی رہی…
#WATCH मैं बस इतना कहना चाहूंगा कि कांग्रेस का हाथ ‘न्यूजक्लिक’ के साथ, ‘न्यूजक्लिक’ के ऊपर चीन का हाथ। राहुल गांधी को देश से माफी मांगनी चाहिए और बताना चाहिए कि राजीव गांधी फाउंडेशन ने चीन से पैसा कैसे लिया गया और इसका इस्तेमाल कहां किया गया। उन्हें इस बात के लिए माफ़ी मांगनी… pic.twitter.com/bpnASYCeGN
— ANI_HindiNews (@AHindinews) August 8, 2023
راگھو چڈھا کے بیان پر کیا جوابی حملہ
انوراگ ٹھاکر نے راگھو چڈھا کے بیان پر جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ، بعض سیاسی جماعتوں کے لیڈروں کو جھوٹ بولنے کی عادت ہوتی ہے۔ شاید وہ بھول گئے کہ یہ پارلیمنٹ کے اندر کام نہیں کرتا۔ ایوان ہنگامہ آرائی سے نہیں قواعد کے مطابق چلتا ہے۔ وہ جتنا چاہیں ملک کو گمراہ کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں، لیکن وہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا دونوں میں بے نقاب ہو چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں- Delhi Service Bill: راجیہ سبھا میں بل پاس ہونے پر راگھو چڈھا نے کہا، بل کے خلاف سپریم کورٹ میں لڑیں گے قانونی جنگ
#WATCH कुछ राजनीतिक दल के नेताओं को झूठ बोलने की आदत है। शायद, वे भूल गए कि संसद के अंदर यह नहीं चलता। सदन नियमों के अनुसार चलता है, हंगामे से नहीं। वे जितना चाहें देश को गुमराह करने की कोशिश कर सकते हैं, लेकिन लोकसभा और राज्यसभा दोनों में इनकी पोल खुल गई है…: केंद्रीय मंत्री… https://t.co/azSYWDN54r pic.twitter.com/2xnA91iLgW
— ANI_HindiNews (@AHindinews) August 8, 2023
راگھو چڈھا نے کیا کہا تھا؟
راگھو چڈھا نے کہا کہ، 100 سے زائد ووٹ دہلی سروس بل کے خلاف پڑے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں ہم بھلے ہی اس بل کو روکنے میں کامیاب نہ ہوئے ہو لیکن ہم کورٹ میں اس کے خلاف پر زور لڑائی لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 3 مرتبہ یہ مسئلہ سپریم کورٹ کے زیر غورآیاجس میں 2018 میں سپریم کورٹ نے اروند کیجریوال کے حق میں فیصلہ دیا۔ اس کے علاوہ 2023 میں بھی آئینی بنچ نے اروند کیجریوال کے حق میں فیصلہ دیا، اور اب جو یہ تیسرے راؤنڈ کی آئینی بنچ بنی ہے، میرا یقین ہے کہ یہ بھی اروند کیجریوال کے اور جمہوریت کے حق میں فیصلہ دے گی۔
-بھارت ایکسپریس