Bharat Express

Bihar Politics: بہار کی سیاست میں بڑا الٹ پھیر، مانجھی کی پارٹی نے عظیم اتحاد سے توڑا رشتہ، بیٹے سنتوش سمن نے وزارت سے دیا استعفیٰ

بہار کابینہ سے استعفیٰ دینے کے بات میڈیا سے بات کرتے سنتوش سمن نے کہا کہ میری پارٹی کا وجود خطرے میں تھا اور میں نے اسے بچانے کے لئے یہ قدم اٹھایا ہے۔

بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار ایک طرف ملکی سطح پر اپوزیشن اتحاد کا پرچم بلند کرنے میں مصروف ہیں۔ تو دوسری طرف ان کی ہی حکومت کے کچھ ستون کھسکنے لگے ہیں۔ نتیش حکومت میں شامل اور جیتن رام مانجھی کے بیٹے سنتوش سمن نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ موجودہ وقت میں سنتوش سمن ہندوستانی عوام مورچہ (ایچ اے ایم) کے قومی صدر اور بہار حکومت میں درج فہرست ذات اورقبائلی بہبود کے وزیرتھے۔ جیتن رام مانجھی کے بیٹے کے استعفیٰ کو ایک بڑے الٹ پھیر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، منگل (13 جون) تقریباً 11 بجے جیتن رام مانجھی، وجے چودھری سے ملنے گئے تھے۔ ان کے ساتھ ہی سنتوش سمن بھی تھے۔ وجے چودھری سے ملاقات کے بعد سمن نے استعفیٰ سونپ دیا۔ بہرحال استعفیٰ سے متعلق الگ الگ قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ مانجھی کافی دنوں سے ناراض چل رہے تھے۔ 23 جون کو ہونے والی میٹنگ کے لئے انہیں دعوت نامہ نہیں دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے این ڈی اے میں شامل ہونے کی بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔

سنتوش سمن نے استعفیٰ پر کیا کہا؟

وہیں استعفیٰ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سنتوش سمن نے کہا کہ میری پارٹی کا وجود خطرے میں تھا اور میں نے اسے بچانے کے لئے قدم اٹھایا ہے۔ 23 جون کو ہونے والی اپوزیشن کی میٹنگ میں شامل ہونے کے سوال پر سمن نے کہا کہ جب ہمیں بلایا ہی نہیں گیا اور ہماری پارٹی کے وجود کو قبول ہی نہین کیا گیا تو کہاں سے میٹنگ میں بلایا جائے گا۔

 

سنتوش سمن کے استعفیٰ اور جیتن رام مانجھی کی ناراضگی سے متعلق جے ڈی یو اور آرجے ڈی کے اندرکوئی خاص تشویش کی بات نہیں دکھائی دے رہی ہے۔ دونوں پارٹیوں کے لیڈران نے اس واقعہ پر کوئی خاص توجہ نہیں دی ہے۔ ایک اخبار کو دیئے گئے انٹرویومیں بہارحکومت میں فوڈ کنزیومر پروٹیکشن کے وزیر لیشی سنگھ نے کہا ہے کہ سنتوش سمن کے استعفیٰ سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا ہے۔ حکومت سے منسلک ایک دیگرلیڈرنے کہا کہ مانجھی فیملی کے لئے فکر مند ہیں اور اپنی صلاحیت سے زیادہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read