بی ایس پی رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی۔ (فائل فوٹو)
مودی حکومت نے اپنی دوسری مدت کارکا آخری بجٹ پیش کردیا ہے۔ حکومت نے ایک طرف اسے عوام دوست، غریبوں اورکسانوں کا بجٹ قرار دیا ہے تو وہیں اپوزیشن نے اسے جملے بازی والا بجٹ بتایا ہے۔ اسی ضمن میں بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ کنوردانش علی نے اقلیتوں سے متعلق ایک اہم سوال پوچھا ہے۔ انہوں نے اپنے سوال کے ذریعہ حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ کنور دانش علی نے اقلیتی امور کی وزارت سے سوال پوچھا تھا کہ کیا حکومت نے مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ اسکیم کو ختم کردیا ہے اور23-2022 سے اقلیتی طبقے مسلم، سکھ، پارسی، بودھ، عیسائی اور جین طبقے کے طلبا کے لئے پری میٹرک اسکالرشپ کو ختم کرنے کا منصوبہ ہے؟
کنوردانش علی کے سوال کے جواب میں اقلیتی امورکی وزیراسمرتی ایرانی نے کہا ہے کہ حکومت نے ہنرمندی کی ترقی اورانٹرپرینیورشپ کی وزارت، ٹیکسٹائل کی وزارت، ثقافت کی وزارت، خواتین اوربچوں کی فلاح وبہبود کی وزارت اور دیہی ترقی کی وزارت کی مختلف اسکیموں کے ذریعہ اقلیتوں، خصوصی طور پرسماج کے اقتصادی طور پرکمزوراورکم مراعات یافتہ طبقوں سمیت ہرطبقے کی فلاح و بہبود کے لئے مختلف اسکیمیں نافذ کی گئی ہیں۔
امروہہ کے رکن پارلیمنٹ کنور دانش علی نے الزام لگایا ہے کہ ملک کے نوجوانوں خاص طورپراقلیتی طبقہ کوتعلیم کے میدان میں آگے نہیں بڑھنے دینا چاہتی ہے کیونکہ حکومت کومعلوم ہے کہ ‘اقلیتی طبقہ پڑھے گا تو سوال پوچھے گا’۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دھیرے دھیرے اقلیتوں کے لئے تعلیم میں دی جانے والی چھوٹ اورفلاحی اسکیموں کو ختم کررہی ہے، جیسا کہ مولانا آزاد نیشنل فیلو شپ (ایم اے این ایف) اسکیم کو ختم کردیا گیا ہے اوراس اسکیم کو بحال کرنے کی کوئی تجویز نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Uniform Civil Code: یونیفارم سول کوڈ سے متعلق کیا ہے حکومت کا موقف؟ راجیہ سبھا میں وزیر قانون کرن رججو نے دیا جواب
بتایا جاتا ہے کہ حکومت نے مولانا آزاد فیلو شپ اور پری میٹرک اسکالر شپ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس اسکیم سے مستفیض ہونے والے طلبا کا کیریئر بھی داؤں پر ہے۔ حکومت کی جانب سے نوٹس کے ذریعہ بتایا گیا ہے کہ 23-2022 سے یہ اسکیمیں بند کی جارہی ہیں۔ جبکہ اس سے پہلے کے سیشن تک مستفیض ہونے والے طلبا کو اسکالر شپ ملتی رہے گی، لیکن 2022 سے پہلے اس اسکیم سے مستفیض ہونے والے طلبا کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور کئی ماہ سے ان کی اسکالر شپ بھی بند ہیں۔
-بھارت ایکسپریس