Bharat Express

‘BJP Leader’ Knew Results 2 Days Before Counting: بی جے پی کے رہنما کو الیکشن کا ریزلٹ دو دن پہلے سے ہی معلوم تھا: دگ وجئے سنگھ کا سنسنی خیز الزام

بی جے پی کی تین مرکزی ریاستوں  راجستھان، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات جیتنے کے چند دن بعد دگ وجئے  سنگھ نے ای وی ایم کے قابل اعتماد ہونے پر بحث چھیڑ دی ہے۔انہوں نے ایکس پر لکھا کہ چپ والی کسی بھی مشین کو ہیک کیا جا سکتا ہے۔ میں نے 2003 سے ای وی ایم کے ذریعے ووٹنگ کی مخالفت کی ہے۔

بھوپال: بی جے پی کی انتخابی کامیابیوں کے پیچھے ای وی ایم ہیکنگ کا الزام لگانے کے فوراً بعد، کانگریس لیڈر اور مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ ڈگ وجئے سنگھ نے انتخابی بدعنوانی کے الزام کو مضبوطی دینے کے لیےایک اور نیا الزام لگادیا ہے۔کانگریس ایم پی نے دو اسکرین شاٹس شیئر کیے ہیں – ایک فیس بک سے اور دوسرا الیکشن کمیشن آف انڈیا کی ویب سائٹ کے نتائج والے صفحہ سے۔ اور اس پر لکھا ہے کہ”ان دو تصویروں کو قریب سے دیکھیں۔ بی جے پی کا کارکن لکھتا ہے کہ کھچروڈ اسمبلی سیٹ پر ہر امیدوار کو کتنے ووٹ ملے اور مارجن کیا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ پوسٹ گنتی سے دو دن پہلے یعنی یکم دسمبر کو کی گئی تھی۔ اب اسے نتائج کے ساتھ ملا کر دیکھیں۔انہوں نے لکھا کہ مدھیہ پردیش کے ناگڑا-کھچروڈ حلقہ سے بی جے پی کے ڈاکٹر تیج بہادر سنگھ چوہان نے کانگریس کے دلیپ سنگھ گرجر کو 15,927 ووٹوں کے فرق سے شکست دی۔

مسٹر سنگھ نے جس فیس بک پوسٹ کا حوالہ دیا ہے وہ انیل چاجڈ کے پروفائل سے ڈالی گئی تھی، جو خود کو “ڈیجیٹل کریئٹر” بتاتے ہیں۔ اس اکاوٹ کو  2015 میں بنایا گیا تھا اور اس کے 5,000 سے زیادہ فالورز ہیں۔ پروفائل میں جیتنے والے بی جے پی امیدوار کے ساتھ اور پارٹی کی ریلیوں میں مسٹر چاجڈ کی کئی تصاویر ہیں۔ پروفائل میں بی جے پی کی حمایت کرنے والی پوسٹس ہیں۔

یکم دسمبر کی ایک پوسٹ میں مسٹر چاجڈ لکھتے ہیں کہ ضلع اُجین کے اسمبلی حلقہ میں 1,78,364 ووٹ پول ہوئے تھے۔ پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ بی جے پی امیدوار کو 93,000 ووٹ ملے جبکہ کانگریس کے امیدوار کو 77,000 ووٹ ملے۔ گنتی سے دو دن پہلے پیش گوئی کی گئی تعداد، بالترتیب 93,552 (بی جے پی) اور 77,625 (کانگریس) کے حتمی ووٹوں کی گنتی سے کافی ملتی جلتی تھی۔دگ وجئے سنگھ کے الزام کے بارے میں پوچھے جانے پر، بی جے پی لیڈر اور ایم ایل اے رامیشور شرما نے کہا، “وہ (دگ وجئے سنگھ) کسی پر بھروسہ نہیں کرتے، انہیں ای وی ایم پر بھروسہ نہیں ہے، انہیں خود پر بھروسہ نہیں ہے۔بی جے پی نے اس بات کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے کہ آیا انیل چاجڈ پارٹی کے کارکن ہیں یا نہیں ۔البتہ گری راج سنگھ نے دگ وجئے سنگھ پر پلٹ وار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جیت جاتے ہیں تو ای وی ایم کا مسئلہ نہیں ہوتا ، اور جب ہار جاتے ہیں تو ای وی ایم پر سوال اٹھاتے ہیں ۔ تلنگانہ میں جیت کیا ای وی ایم ہیک کرکے کانگریس نے حاصل کی ہے؟۔

بی جے پی کی تین مرکزی ریاستوں  راجستھان، چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش میں اسمبلی انتخابات جیتنے کے چند دن بعد دگ وجئے  سنگھ نے ای وی ایم کے قابل اعتماد ہونے پر بحث چھیڑ دی ہے۔انہوں نے ایکس پر لکھا کہ چپ والی کسی بھی مشین کو ہیک کیا جا سکتا ہے۔ میں نے 2003 سے ای وی ایم کے ذریعے ووٹنگ کی مخالفت کی ہے۔ کیا ہم اپنی ہندوستانی جمہوریت کو پروفیشنل ہیکرز کے ذریعے کنٹرول کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں! یہ وہ بنیادی سوال ہے جس پر تمام سیاسی جماعتوں کو جواب دینا ہے۔ سپریم کورٹ کیا آپ ہماری ہندوستانی جمہوریت کا دفاع کریں گی؟

بھارت ایکسپریس۔

Also Read