امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنا عہدہ چھوڑنے سے پہلے یوکرین کو روس کے اندر حملے کرنے کے لیے امریکی ساختہ ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ دو امریکی حکام اور اس فیصلے سے واقف ایک ذرائع نے اس فیصلے کو یوکرین روس تنازع میں واشنگٹن کی پالیسی میں ایک اہم تبدیلی قرار دیا ہے۔ اب یوکرین کے فوجی آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم یا اے ٹی اے سی ایم ایس (آرمی ٹیکٹیکل میزائل سسٹم) استعمال کر سکیں گے۔یہ بائیڈن کی جانب سے یوکرین کے حق میں آخری فیصلہ ہے۔
صدر بائیڈن کی جانب سے امریکی ساختہ میزائلوں کے استعمال کی اجازت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جو دو ماہ بعد نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کئی ماہ قبل امریکہ سے درخواست کی تھی کہ وہ یوکرین کی فوج کو اپنی سرحد سے دور روسی فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے امریکی ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت دے۔ایک امریکی اہلکار اور اس فیصلے سے واقف ایک ذریعے نے کہا کہ یہ تبدیلی بڑی حد تک روس کی جانب سے شمالی کوریا کے زمینی دستوں کی تعیناتی کے ردعمل میں ہوئی ہے، یہ ایک ایسی پیشرفت ہے جس نے واشنگٹن اور کیئف میں خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔
زیلنسکی نے اپنے خطاب میں کہا کہ میزائل خود ہی اپنی کارکردگی دکھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’آج میڈیا میں بہت سے لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہمیں مناسب کارروائی کرنے کی اجازت مل گئی ہے، لیکن حملے الفاظ سے نہیں کیے جاتے، ایسی چیزوں کا اعلان نہیں کیا جاتا۔ وائٹ ہاؤس اور امریکی محکمہ خارجہ نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ کریملن کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا، جس نے خبردار کیا تھا کہ وہ یوکرین کی جانب سے امریکی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دینے کے اقدام کو کشیدگی میں اضافے کے طور پر دیکھے گا۔
بھارت ایکسپریس۔