عتیق احمد-اشرف احمد کا گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
Atiq Ahmad Killed: سابق رکن پارلیمنٹ عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کا پولیس کی موجودگی میں پریاگ راج میں گولی مار کر قتل کردیا گیا۔ حملے میں تین نوجوان شامل تھے۔ تینوں کو قتل کے بعد گرفتار کرلیا گیا ہے۔ پولیس مسلسل تینوں سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ پولیس نے بتایا کہ تینوں میڈیا اہلکار بن کر آئے تھے۔
ذرائع کے مطابق، پوچھ گچھ میں ملزمین نے بتایا کہ عدالت سے حراست ملتے ہی مارنے کا پلان بنایا گیا تھا۔ میڈیا چینل کی طرح ایک نئے مائک کا انتظام کیا گیا تھا۔ میڈیا اہلکار بن کر لولیش، سنی، ارون نام کے لوگ مسلسل میڈیا کوریج کے دوران ساتھ گھوم رہے تھے۔ پریاگ راج میں ہفتہ کی رات میڈیکل چیک اپ کے لئے لے جاتے وقت جیسے ہی میڈیا والے بائٹ لینے کی کوشش کر رہے تھے، تبھی فائرنگ کی گئی۔
میڈیا اہلکاروں کے بیچ میں ہوا قتل
عتیق احمد کا قتل کرنے والے ملزمین نے قبول کیا ہے کہ تینوں الگ الگ معاملوں میں پہلے بھی جیل جاچکے ہیں۔ گولی باری کا حادثہ کیمرے میں درج ہوا ہے کیونکہ میڈیکل جانچ کے لئے پولیس کے ذریعہ دونوں کو اسپتال لے جانے کے دوران میڈیا اہلکار بھی ان کے ساتھ چل رہے تھے۔ حملے کا سانحہ کیمرے میں قید ہوا ہے۔ حملہ آوروں نے کئی راونڈ فائرنگ کی۔
عتیق احمد کے قتل کے بعد لکھنو میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ہائی لیول میٹنگ کی۔ یہ میٹنگ تقریباً تین گھنٹے تک چلی۔ میٹنگ کے بعد اسپیشل پولیس جنرل ڈائریکٹر (لا اینڈ آرڈر) پرشانت کمار نے کہا کہ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے پریاگ راج کے حادثہ پر نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے فوری اعلیٰ سطحی میٹنگ بلائی اور پورے معاملے کی اعلیٰ سطیحی جانچ کے احکامات دیئے ہیں۔ بیان کے مطابق وزیراعلیٰ نے تین رکنی عدالتی جانچ کمیشن کی تشکیل کے بھی احکامات دیئے ہیں۔ پورے صوبہ میں دفعہ نافذ کر دیا گیا ہے۔ قتل کے بعد حساس علاقوں میں پولیس گشت کر رہی ہے۔
جیل میں ہوئی تھی تینوں کی دوستی
خبروں کے مطابق، تینوں قاتل کئی بار جیل بھی جاچکے ہیں اور جیل ہی میں ہی تینوں کی دوستی ہوئی تھی۔ عتیق احمد اور اشرف کا قتل کرکے قاتل ڈان بننا چاہتے تھے۔ ابتدائی پوچھ گچھ میں پولیس کو تینوں گمراہ کرتے ہوئے نظرآئے اور تینوں کے بیانات الگ الگ تھے۔ سنی نے شروعات میں کہا کہ وہ پریاگ راج میں مقابلہ جاتی امتحانات کی تیاری کرتا ہے۔ وہیں دوسرے قاتل نے بھی خود کو طالب علم ہی بتایا۔ سخت پوچھ گچھ میں تینوں قاتل نوجوان مجرمانہ پس نظر کے نکلے ہیں۔
-بھارت ایکسپریس