آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما اور اے آئی ایم آئی ایم سربراہ اسدالدین اویسی۔
Telangana: آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنتا بسوا سرما کے ذریعہ 300 مدارس کو بند کرانے والے بیان پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے پلٹ وار کیا ہے۔ اویسی نے کہا کہ بی جے پی تلنگانہ میں سیچوریشن پوائنٹ پرپہنچ چکی ہے اور اس لئے وہ تشویش میں ہیں۔ اے آئی ایم آئی ایم سربراہ نے کہا کہ وہ (بی جے پی) جھوٹی امید میں ہیں کہ مدارس کو بند کرنے سے اس میں دی گئی تعلیم کو بند کیا جاسکتا۔ اویسی نے کہا کہ ان کی زبان ہمیشہ تقسیم کرنے، خوف پھیلانے والی رہتی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ تلنگانہ کے لوگ ایسی زبان کو مسترد کریں گے۔
اسدالدین اویسی نے ہیمنتا بسوا سرما پر حملہ بولتے ہوئے کہا، ”آسام کے وزیراعلیٰ ایک طرف یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف لوجہاد پربات کرتے ہیں۔ وہ یو سی سی کیسے لاسکتے ہیں جب وہ دوسری طرف مذہب تبدیلی کے خلاف قانون لا رہے ہیں؟ یہ آسام کے وزیراعلیٰ کی منافقت اورمسلم کمیونٹی کے خلاف نفرت کو ظاہرکرتا ہے۔“
ہیمنت بسوا سرما نے کیا کہا تھا؟
اس سے پہلے آسام کے وزیراعلیٰ اور تلنگانہ بی جے پی سربراہ بندی سنجے کمار کریم نگر میں ’ہندوایکتا یاترا‘ میں شامل ہوئے تھے۔ یہاں ہیمنتا بسوا سرما نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کا نام لے کرکہا تھا، ”ہم آسام میں لوجہاد کے خلاف کام کررہے ہیں۔ ہم آسام میں مدارس کو بند کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ میں نے وزیراعلیٰ بننے کے بعد آسام میں 600 مدارس کو بند کردیا… میں اویسی کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں اس سال 300 مزید مدارس کو بند کرنے والا ہوں۔“
ہیمنتا بسوا سرما نے کہا کہ ہم مدارس نہیں اسکول، کالج اور یونیورسٹی چاہتے ہیں۔ انہوں نے ریلی کو خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بنگلہ دیش کے لوگ آسام جاتے ہیں اور ہماری تہذیب اور ثقافت کے لئے خطرہ پیدا کرتے ہیں۔ وہیں انہوں نے دہلی شراب گھوٹالے پر بھی عام آدمی پارٹی اور بی آرایس پر تنقید کی تھی۔ آسام کے وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ اپوزیشن کے عظیم اتحاد کی ایک بڑی مثال ہے کہ عام آدمی پارٹی اور بی آرایس نے مل کر دہلی میں شراب بیچ کر پیسے چوری کئے ہیں۔