Bharat Express

Amritpal Singh: ہریانہ کی خاتون نے اپنے گھر میں دی تھی امرت پال سنگھ کو پناہ، خالصتانی حامی سے متعلق بڑا انکشاف کرتے ہوئے کہی یہ بڑی بات

Khalistani leader Amritpal Singh: گزشتہ سال ’وارث پنجاب دے‘ کے بانی اداکار-کارکن دیپ سدھو کی موت کے بعد امرت پال سنگھ تنظیم کا سربراہ بنا تھا۔ 

بلجیت کور اور امرت پال سنگھ۔

Amritpal Singh: خالصتانی حامی امرت پال سنگھ ابھی تک پولیس کی گرفت میں نہیں آیا ہے۔ اس درمیان جانکاری سامنے آئی ہے کہ وہ ہریانہ میں چھپا تھا۔ وہیں امرت پال کو اپنے گھر میں پناہ دینے والی خاتون نے حیران کن انکشاف کئے ہیں۔ خاتون نے کہا کہ وہ پپل پریت کو جانتی ہے، امرت پال کو نہیں۔ خاتون نے کہا کہ پپل پریت ہی امرت پال کو لے کر گھر پر آیا تھا اور جب چہرے سے اس نے (امرت پال) نے نقاب ہٹایا تو اسے پہچان گئی تھی۔

امرت پال کو اپنے گھر میں پناہ دینے والی بلجیت کور نے کہا کہ رات میں اس نے گھر پر کھانا کھایا، اگلے دن وہ پپل پریت کے ساتھ دوپہر میں نکل گیا۔ خاتون نے بتایا کہ امرت پال نے اس کا فون بھی استعمال کیا تھا۔ اس نے موبائل پر کچھ سرچ کیا تھا۔ واضح رہے کہ پنجاب پولیس نے سکھا نام کے شخص کو حراست میں لیا ہے۔ بلجیت کور کے فون سے امرت پال نے سکھا کو ہی کال کیا تھا۔

امرت پال سے متعلق روز ہو رہے ہیں انکشاف

امرت پال کو پولیس کو ایک ہفتے سے تلاش رہی ہے۔ اس کے بارے میں اب تک کئی سنسنی خیز انکشاف ہوچکے ہیں۔ امرت پال سنگھ پنجاب پولیس کی بڑی کارروائی شروع کئے جانے سے سابقہ 10 دن میں پانچ پروگراموں میں شامل ہوا اور ان میں اس نے سکھوں کو شدت پسند بنانے کی کوشش کی اور 1000-800 لوگوں کو قربانی دینے کے لئے تیار رہنے کو کہا۔

خالصتانی حامی پر کئی سنگین الزام

امرت پال سنگھ سے متعلق افسران کا کہنا ہے کہ اس کی اشتعال انگیز سرگرمیوں نے سماج کے تانے بانے کو کمزور کرنے کی اس کی منصوبہ بند کوششوں کو دکھایا ہے۔ امرت پال نے اپنی تقاریر اورخطاب کے دوران الزام لگایا کہ حکومت سکھوں کو ان کے ہتھیاروں کے لائسنس کو منسوخ کرکے نہتھا کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے۔

دیپ سدھو کی موت کے بعد تنظیم کا سربراہ بنا تھا امرت پال

گزشتہ سال ’وارث پنجاب دے‘ کے بانی اداکار کارکنان دیپ سدھو کی موت کے بعد امرت پال تنظیم کا سربراہ بنا تھا۔ ریاست میں 18 مارچ کو پولیس کے ذریعہ امرت پال کے خلاف بڑی کارروائی شروع کرنے اور اس کے کئی حامیوں کو گرفتار کئے جانے کے بعد سے وہ فرار ہے۔ امرت پال اور اس کے حامیوں کے ذریعہ گرفتار ایک معاون کی رہائی کے لئے 23 فروری کو امرتسر کے پاس اجنالا تھانہ پر حملہ کرنے کے کچھ ہفتوں کے بعد یہ کارروائی شروع کی گئی۔ اجنالا معاملے سے پاکستان کی سرحد سے متصل پنجاب میں خالصتانی شرپسندی کی واپسی کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔

 بھارت ایکسپریس

Also Read