اکھلیش یادو کا جینت چودھری پر جوابی حملہ
لوک سبھا انتخابات 2024 کے پیش نظر، سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے ہفتہ (13 اپریل) کو بجنور لوک سبھاحلقہ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کیا۔ اس دوران ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے بجنور سیٹ سے ایس پی امیدوار دیپک سینی کے حق میں لوگوں سے ووٹ ڈالنے کی اپیل کی ۔ اس کے ساتھ ہی ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے نام لیے بغیر راشٹریہ لوک دل کے صدر جینت چودھری کو نشانہ بنایا۔
ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے جینت چودھری کا نام لیے بغیر ان پر نشانہ لگایا۔ جینت نے گزشتہ دنوں پٹخنی دینے اورشطرنج کی چالوں سے متعلق ایک بیان دیا تھا۔ ایس پی سربراہ اکھلیش یادو نے کہا کہ جو لوگ ہمارے ساتھ آنے کے بعد روپیہ بن گئے تھے، وہ گھوڑے کی رفتار سے کہاں گرے، کوئی نہیں جانتا۔
جینت چودھری پر طنز کرتے ہوئے اکھلیش یادو نے کہا کہ کون جانتا ہے کہ کون سا پیکج ملا، ہم شطرنج نہیں جانتے لیکن تھوڑا بہت جانتے ہیں، لیکن بی جے پی کے گھوڑے کی ڈھائی چالوں کی وجہ سے اس پارٹی کو پتہ ہی نہیں چلا کہ وہ کہاں ہے۔ جن لوگوں نے ہمارے ساتھ آکر انتخاب لڑا، اپنی پوزیشن مستحکم کیا، آج پیکیج ملنے کے بعد وہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اس لیے یہ الیکشن آپ کے اور ہمارے مستقبل کا الیکشن ہے، وہ 400 نشستیں جیت کر آئین کو بدلنا چاہتے ہیں۔
بجنور میں انتخابی میٹنگ میں اکھلیش یادو نے کہا – “کبھی ان لوگوں کے بارے میں سوچو جو 400 کو پار کرنے کا نعرہ دے رہے ہیں، اگر 400 جیت گئے تو کالے قانون لاگو ہوں گے یا نہیں؟ 400 جیت گئے تو ہماری کھیتی اور کھیتوں میں اگنے والی فصلیں متاثر ہوں گے وہ چیزیں بڑے صنعت کاروں کے حوالے کر دیں گے۔ جب کہ اکھلیش نے کہا – “ہم نے اورآپ یعنی (عوام نے ) اس طرح پڑھا ہے کہ ‘انڈیا’ کا مطلب انڈیا ہے، مجھے بتاؤ کہ بی جے پی کے لوگ کیا پڑھتے ہیں، وہ انڈیا کو انڈی پڑھتے ہیں ، سوچئے کہ ان لوگوں کو ووٹ کون دے گا جو اس الیکشن میں انڈیا کا صحیح تلفظ تک نہیں کرپارہے ہیں ۔”
کسانوں کے مسائل پر اکھلیش یادو نے کہا، “پورے ملک کے کسان دہلی میں بیٹھے تھے، برسوں سے کسان ہڑتال پر بیٹھے تھے، وہ مطالبہ کر رہے تھے کہ انہیں ایم ایس پی چاہیے، ہمیں تینوں کالے قانون نہیں چاہیے۔ انہوں نے دیکھا کہ کس طرح گرمیوں اور سردیوں میں کسان سرحد پر بیٹھے رہے، یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ 10 سالوں میں ایک لاکھ کسان خودکشی کر چکے ہیں اور یہ حکومت ہمارے نوجوانوں کے بھی خلاف ہے ۔
بھارت ایکسپریس۔