سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو۔ (فائل فوٹو)
یوپی میں راجیہ سبھا الیکشن دلچسپ ہوتا جا رہا ہے، یہاں بی جے پی اورسماجوادی پارٹی کے درمیان ایک سیٹ سے متعلق رسہ کشی اور کھینچ تان جاری ہے۔ دونوں ہی پارٹیاں اس سیٹ پراپنا دعویٰ ٹھک رہے ہیں۔ حالانکہ یہ سیٹ کس کے کھاتے میں جائے گی، یہ ابھی نہیں کہا جاسکتا۔ اس کی وجہ ہے کہ سہیل دیو سماج پارٹی اورآرایل ڈی۔ بے شک یہ دونوں پارٹیاں اب این ڈی اے حصہ ہیں، لیکن ان دونوں ہی پارٹیوں سے کچھ اراکین اسمبلی ایسے ہیں، جوسماجوادی پارٹی کے لیڈررہے ہیں۔ اکھلیش یادویوپی میں راجیہ سبھا کی تیسری سیٹ پر جس طرح دعویٰ کر رہے ہیں، اس کے پیچھے ان کا جو کانفیڈنس ہے، اس کی وجہ یہی بتائی جارہی ہے۔
اترپردیش میں راجیہ سبھا کی 10 سیٹیں ہیں، لیکن بی جے پی نے یہاں 8 اورسماجوادی پارٹی نے تین امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے۔ ایسے میں این ڈی اے سے 7 اور سماجوادی پارٹی سے 2 امیدواروں کا راجیہ سبھا رکن بننا طے ہے، ساری لڑائی ایک سیٹ کولے کرہے، اسی ایک سیٹ کے لئے دونوں پارٹیوں نے ساری طاقت جھونک دی ہے۔ این ڈی اے اس کوشش میں مصروف ہے کہ الائنس کی تمام پارٹیاں کا ووٹ متحد ہوکربی جے پی کو ملے۔ وہیں سماجوادی پارٹی اس کوشش میں مصروف ہے کہ سماجوادی پارٹی کے جولیڈران آرایل ڈی یا سہیل دیو سماج پارٹی کے ٹکٹ پرجیتے ہیں، وہ سماجوادی پارٹی کے تئیں ہی وفاداری دکھائیں۔
یہ ہے یوپی میں ووٹوں کا حساب
یوپی میں 403 سیٹیں ہیں، لیکن موجودہ وقت میں ووٹ دینے کے لئے 399 اراکین اسمبلی ہی اہل ہیں، اس لحاظ سے دیکھیں گے تو یوپی میں ایک راجیہ سبھا امیدوار کو جیتنے کے لئے کم ازکم 37 ووٹ چاہئے ہوں گے۔ موجودہ وقت میں این ڈی اے کے پاس 288 ووٹ ہیں، اس میں دو ووٹ راجہ بھیا کی پارٹی کے بھی شامل ہیں۔ وہ این ڈی اے کا حصہ تو نہیں ہیں، لیکن این ڈی اے کی موک پولنگ میں پہنچ کرانہوں نے یہ پیغام دے دیا ہے کہ ان کے دوووٹ این ڈی اے کے حصے میں جانے والے ہیں۔ یعنی این ڈی اے کے 7 امیدوار 259 ووٹوں میں ہی جیت جائیں گے۔ اس کے بعد جو ووٹ بچیں گے، ان سے آٹھویں سیٹ جیتنے کی کوشش ہوگی۔ سماجوادی پارٹی کی اگر بات کریں تو ان کے پاس موجودہ وقت میں 110 اراکین اسمبلی ہیں۔ سماجوادی پارٹی کو تین سیٹیں جیتنے کے لئے 111 ووٹوں کی ضرورت ہے۔ مصیبت یہ ہے کہ سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی عرفان سولنکی جیل میں ہیں اورانہیں اب تک ووٹ ڈالنے کی اجازت نہں ملی ہے۔ ایسے میں سماجوادی پارٹی کو بغاوت سے بچنے کے لئے 2 ووٹ کا انتظام کرنا ہوگا۔
یہ ہے اکھلیش یادو کے کانفیڈنس کی بڑی وجہ
اکھلیش یادو کے کانفیڈنس کی وجہ کیا ہے، آئیے آپ کو سب سے پہلے یہ بتاتے ہیں۔ اکھلیش یادو کے کانفیڈنس کی بڑی وجہ وہی سماجوادی پارٹی کے لیڈر ہیں جو سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی اورآرایل ڈی کے ٹکٹ پرالیکشن جیتے تھے۔ دراصل، اوم پرکاش راج بھرکی سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی کے 6 اراکین اسمبلی ہیں، ان میں سے تین ایم ایل اے مئو کے عباس انصاری، جونپور کی جعفرآباد سیٹ سے رکن اسمبلی جگدیش نارائن اوربستی کی مہادیوا سیٹ سے رکن اسمبلی دودھ رام سماجوادی پارٹی کے قریبی ہیں۔ ایسے میں اکھلیش یادو کو امید ہے کہ یہ اراکین اسمبلی این ڈی اے کے ساتھ کھیلا کرسکتے ہیں۔ پیر کے روز لکھنؤ میں این ڈی اے کی میٹنگ میں سہیل دیو پارٹی کے 2 اراکین اسمبلی کے نہیں پہنچنے سے اکھلیش یادو کی یہ امید اوربڑھ گئی ہے۔ عباس انصاری جیل میں ہیں، اس لئے انہیں ووٹ دینے کی اجازت ابھی نہیں ملی ہے۔ اس کے علاوہ اکھلیش یادو کو آرایل ڈی لیڈران سے بھی امید ہے۔ این ڈی اے کی پیر کے روز ہوئی میٹنگ میں بھی آرایل ڈی کے دو ایم ایل اے نہیں پہنچے ہیں۔
اوپی راج بھرکا دعویٰ- سبھی ووٹ این ڈی اے میں جائیں گے
این ڈی اے کی میٹنگ میں پیرکے روزتین اراکین اسمبلی کے ساتھ پہنچے سہیل دیو سماج پارٹی کے چیف اوم پرکاش راج بھرنے دعویٰ کیا ہے کہ پارٹی کے سبھی ووٹ این ڈی اے کے کھاتے میں ہی جائیں گے۔ این ڈی اے کی میٹنگ سے نکلنے کے بعد اوپی راج بھرسے جب غائب اراکین اسمبلی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ یہ اراکین اسمبلی شام کو منعقد ہونے والے ڈنرمیں آئیں گے۔ دوسری جانب، راجا بھیا نے واضح کردیا ہے کہ ان کی پارٹی جن ستا دل کے دو اراکین اسمبلی بی جے پی کے ساتھ ہی جائیں گے۔ این ڈی اے کی میٹنگ میں پہنچ کر انہوں نے یہ واضح کردیا۔
بی جے پی نے کیا یہ بڑا دعویٰ
وہیں بی جے پی کے ریاستی صدر بھوپیندرچودھری نے دعویٰ کیا ہے کہ یوپی میں بی جے پی سبھی 8 سیٹیں جیت رہی ہے۔ اس سے پہلے انہوں نے این ڈی اے کی میٹنگ کو بھی خطاب کیا اور موک پول کو دیکھا۔ یہ موک پول بی جے پی کی طرف سے رکھا گیا تھا تاکہ سبھی اراکین اسمبلی کو یہ بتایا جاسکے کہ انہیں کیسے ووٹ کرنا ہے۔ وہیں بی جے پی رکن اسمبلی پنکج سنگھ نے کہا کہ بی جے پی بالکل آسانی سے جیت رہی ہے، ہمیں سیندھ ماری کی ضرورت نہیں ہے۔
بھارت ایکسپریس۔