بارہ بنکی(پریس ریلیز) سعادت گنج کی سرگرم و فعال ادبی تنظیم “بزمِ ایوانِ غزل” کے زیرِ اہتمام ایک عظیم الشان طرحی نشست اثر سیدنپوری کی صدارت میں آئیڈیل انٹر کالج محمد پور باہوں کے وسیع ہال میں منعقد ہوئی جس میں بطور مہمانِ خصوصی دانش رامپوری نے شرکت کی، نشست کی نظامت کے فرائض عاصم اقدس رامپوری نے اپنے منفرد انداز میں بحسن و خوبی انجام دیئے۔ اس ادبی نشست کا آغاز مشتاق بزمی کی نعت پاک سے ہوا اس کے بعد دئے گئے مصرع طرح
“دل کے زخموں کو چلو پھر سے ہرا کرتے ہیں”
پر باقائدہ طور پرطرحی نشست کا آغاز ہوا، پروگرام بہت ہی زیادہ کامیاب رہا، پسندیدہ اشعار کا انتخاب نذرِ قارئین ہے۔ ملاحظہ فرمائیں،
میں نے سیکھا ہے سبب اس سے حیاداری کا
جس سے خود رب کے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں
اثر سیدنپور
اس سے کہ دو مجھے ہلکے میں کبھی مت تولے
بن کے ہم بھی کبھی طوفان اٹھا کرتے ہیں
عاصی چوکھنڈو
یاد آتے نہیں اندازِ ستم اب ان کے
“دل کے زخموں کو چلو پھر سے ہرا کرتے ہیں”
ذکی طارق بارہ بنکوی
ان کا کیا ہوگا خدا جانے بروزِ محشر
خونِ ناحق سے جو رنگین قبا کرتے ہیں
دانش رامپوری
کچھ حریف ایسے قبیلے میں ہیں راشر میرے
اپنی ہی قوم کو پامال کیا کرتے ہیں
راشد ظہور سیدنپوری
سب ہیں اپنے ہی مگر وقت ضرورت قیوم
دل کے دروازے بہت کم ہی کھلا کرتے ہیں
قیوم بہٹوی
لوگ میخانوں میں جا کر کے ہیں پیتے چھاگل
اور ہم یار کی آنکھوں سے پیا کرتے ہیں
اسلم سیدنپوری
غیر تو غیر ہیں سازش وہ کریں گے لیکن
ہم کہ اپنوں سے پریشان رہا کرتے ہیں
مشتاق بزمی
اے خدا مسجدِ اقصٰی کو بچا لے اب تو
ہم ترے گھر کے لئے تجھ سے دعا کرتے ہیں
مصباح رحمانی
خونِ دل خونِ جگر خونِ وفا کرتے ہیں
تجھ سے ہم ترکِ تعلق کی دعا کرتے ہیں
شفیق رامپوری
اس کا مطلب کہ انھیں پیار بہت ہے مجھ سے
اس لئے مجھ پہ وہ شک اتنا کیا کرتے ہیں
نازش بارہ بنکوی
کر کے فاقہ تو نہیں آج ہے سویا کوئی
ہر پڑوسی کا چلو حال پتہ کرتے ہیں
سحر ایوبی
ہم تو بچپن سے یہی بات سنا کرتے ہیں
ساتھ اپنوں کے ہی اپنے ہی دغا کرتے ہیں
عاصم اقدس رامپوری
کیوں نہ اخلاقِ نبی کے ہوں جہاں میں چرچے
دشمنوں سے بھی وہ شفقت سے ملا کرتے ہیں
تسلیم رضا ماہر
ظلم سہتے ہوئے بھی صبر کیا کرتے ہیں
ایسے افراد بہت کم ہی ملا کرتے ہیں
السعود رامپوری
وقت آنے پہ وہی ہٹتے ہیں پیچھے اکثر
جاں سے بڑھ کر جنھیں ہم پیار کیا کرتے ہیں
ابوذر انصاری
ان شعراء کے علاوہ علی بارہ بنکوی، راشد رفیق، طالب نور، ارشد عمیر اور ڈی ایس ڈائنا مائٹ نے بھی اپنا اپنا طرحی کلام پیش کیا اور خوب داد و تحسین حاصل کی، نیز بطور سامعین ماسٹر محمد وسیم، ماسٹر محمد قسیم، ماسٹر محمد حلیم، ماسٹر محمد راشد صاحبان کے نام بھی قابلِ ذکر ہیں۔ “بزمِ ایوان غزل” کی آئندہ ماہانہ طرحی نشست مندرجہ ذیل مصرع طرع
“تم بھی اپنے قدم بڑھاؤ کبھی”
قافیہ:- بڑھاؤ
ردیف:- کبھی
بھارت ایکسپریس۔