Bharat Express

Asaduddin Owaisi on CAA: ’مذہب کی بنیاد پر بنا‘، سی اے اے نفاذ سے متعلق ہلچل کے درمیان بولے اسدالدین اویسی، دیویندر فڑنویس کے متنازعہ بیان پر بھی ہوئے برہم

پورے ملک میں سی اے اے کے خلاف طویل وقت تک احتجاج ہوا تھا۔ اب ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مرکزی حکومت سی اے اے قانون کو نافذ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسدالدین اویسی۔ (فائل فوٹو)

Asaduddin Owaisi on CAA: آئندہ لوک سبھا الیکشن سے پہلے شہریت ترمیمی ایکٹ (سے اے اے) سے متعلق ایک بار پھر سیاست گرم ہوگئی ہے۔ اسی ضمن میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) سربراہ اسدالدین اویسی نے سی اے اے سے متعلق بڑا بیان دیا ہے۔ اویسی نے کہا کہ سی اے اے آئین مخالف ہے اور یہ قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ سی اے اے مذہب کی بنیاد پر بنا ہے۔

اے آئی ایم آئی ایم لیڈراسدالدین اویسی نے کہا کہ مودی حکومت کو بتانا چاہئے کہ ان کی اس ملک سے متعلق کیا پالیسی ہے؟ اویسی نے یہ بھی کہا کہ جب تک ہم زندہ رہیں گے، 6 دسمبر کی بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی گاڑی پر حملہ ہوا تھا۔ اب کیا ہمیں گولی ماریں گے۔ ہم بولتے رہیں گے۔ 1955 میں متھرا کے عید گاہ سے متعلق معاہدہ ہوا تھا۔ 6 دسمبر کو مسجد کو شہید کیا گیا۔

بابری مسجد انہدام پر دیویندر فڑنویس نے کیا کہا؟

مہاراشٹر کے نائب وزیراعلیٰ اور بی جے پی لیڈر دیویندر فڑنویس نے منگل (2 جنوری) کو کہا کہ 6 دسمبر 1992 کو جب کار سیوکوں نے بابری مسجد منہدم کی تھی، تب وہاں موجود رہ کرانہیں فخراورخوشی کا احساس ہوا۔ اس کے بعد اس پورے معاملے پران کی کافی تنقید کی جارہی ہے۔ اسدالدین اویسی نے بھی دیویندر فڑنویس کے بیان پرتبصرہ کیا ہے۔

‘ملک میں بدامنی پھیلانے کی کوشش’

اسدالدین اویسی نے دیویندر فڑنویس کے بیان کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے بیان سے ملک میں بدامنی پھیلائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی عہدے پر بیٹھ کر آپ بکواس کر رہے ہیں۔ اگر ہمت رکھتے ہیں تو آپ کو عدالت میں جاکر کہنا چاہئے تھا کہ بابری مسجد کو آپ نے شہید کیا تھا۔ سبھی مذاہب اور ذات کے لئے آپ کا نظریہ سبھی کے لئے ایک ہونا چاہئے۔ ایک مخصوص مذہب کے لئے اس طرح کی باتیں ایک آئینی عہدے پر رہ کرنہیں کرنی چاہئے۔

‘بابری مسجد پر شیو سینا کوعدالت میں بلانا چاہئے تھا’

بابری مسجد سے متعلق شیو سینا کو عدالت میں بلانا چاہئے تھا۔ زبردستی تالا توڑا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 200 سال پرانی درگاہ کو بھی بدلنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سنگھ پریوار(آرایس ایس) کے لوگ اس طرح کی کوشش کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کو 1991 کے ایکٹ کو ماننا چاہئے۔

‘سی اے اے کو این پی آر-این آرسی کے ساتھ سمجھنے کی ضرورت’

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسدالدین اویسی نے یہ بھی کہا کہ سی اے اے کو این پی آر-این آرسی کے ساتھ پڑھا اور سمجھا جانا چاہئے جو اس ملک میں آپ کی شہریت ثابت کرنے کی شرائط رکھے گا۔ اگرایسا ہوتا ہے تو یہ بڑی نا انصافی ہوگی۔ خاص طور پر مسلمانوں، دلتوں اور ملک کی غریب عوام کے ساتھ، چاہے وہ کسی بھی ذات یا مذہب سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read