Bharat Express

Adani Foundation: پائیدار ذریعہ معاش کے ذریعہ راجستھان کی خواتین کو با اختیار بنانے کے لئے اڈانی فاؤنڈیشن کی پہل

انٹرنیشنل وویمنس ڈے پر خاص پیشکش- اڈانی فاؤنڈیشن نے مسلسل ملک کی دیہی خواتین کو ٹریننگ، مادی اور تکنیکی مدد فراہم کر کے خواتین کو سماجی اور معاشی بااختیار بنانے کے سنہرے خواب کو پورا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

Adani Foundation: آج ہم ایک ایسے دور میں رہ رہے ہیں، جس میں پوری دنیا کی دیہی خواتین کی آواز اور ان کے تجربوں کی توسیع کرنے کی ضرورت ہے۔ دیہی خواتین کے لئے نئے مواقع بنانے کی ضرورت سب سے زیادہ ہے۔ آج ہمیں کچھ ایسا کرنا چاہئے، جس سے کسی بھی دیہی خواتین کو آگے بڑھنے میں کوئی رکاوٹ نہ آئے۔

انہیں باتوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے صحیح وقت پر اڈانی فاؤنڈیشن نے آگے بڑھ کر سماج کے ہر طبقے کے لئے سسٹینیبل لائیولی ہڈ جنریشن، ترقی اور فلاح وبہبود کے لئے کئی کاموں کی ذمہ داری لی ہے۔ انہوں نے دیہی علاقوں میں کمیونٹی پر مبنی اپروچ کے ذریعہ خواتین کے لئے معاشی مواقع کے دائرہ کار کو وسیع کیا ہے اور ان کی زندگیوں کو بااختیار بنایا ہے۔

اڈانی فاؤنڈیشن خواتین کو روزی کے فائدہ مند مواقع کے ذریعہ خود انحصار بنانے اورانہیں پائیدار روزی روٹی فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ ہندوستان میں 2,700 سے زیادہ خواتین 275 سیلف ہیلپ گروپس (ایس ایچ جی ایس) میں شامل ہیں جو ڈیری، کینٹین چلانے، اسنیکس بنانے، مصالحہ پیسنے، مشروم کی کاشت سے متعلق سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جنہوں نے اب تک کل 20 کروڑ روپئے کی کمائی کی ہے۔

اڈانی فاؤنڈیشن ایسی کئی اقلیتی برادریوں کی خواتین کی مدد کر رہی ہے، جو دیہی علاقوں سے ہیں اور آج خود پرانحصار کرکے اپنے پیروں پر کھڑی ہیں۔ شہناز بانو ان خواتین کی ایک روشن مثال ہیں۔ راجستھان کے باراں ضلع کی اٹرو تحصیل کے بیس گاؤں کھریلی کی شہناز، اڈانی فاؤنڈیشن کے ذریعہ اس علاقے میں لگائے گئے ‘اجیویکا وکاس کیمپ’ (روزی روٹی ترقی کیمپ)  کا حصہ بنیں۔ یہاں انہوں نے سیکھا کہ کس طرح فاؤنڈیشن خواتین کو ڈیری کاروبار میں مختلف طریقوں سے بااختیار بنانے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے کیونکہ اس گاؤں میں دودھ جمع کرنے کا کوئی سینٹر (دودھ کلیکشن سینٹر) نہیں تھا۔

شہناز کا کہنا ہے، ’’پہلے لوگوں کو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ وہ اپنے جانوروں سے ملنے والے اضافی دودھ کا کیا کریں، جس کی وجہ سے لوگوں کا خیال تھا کہ جانور پالنے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ پھر جب فاؤنڈیشن نے  ہاڑوتی پرگتی شیل پروڈیوسر کمپنی لمیٹیڈ (Hadauti Progressive Producer Company Limited) بنائی تو میں اس میں بطور بورڈ ممبر شامل ہوئی کیونکہ مجھے اس میں دلچسپی تھی۔ مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی خواتین کبھی بھی کام کے لئے گھروں سے باہر نہیں نکلتی تھیں، لیکن میں نے اس سوچ میں تبدیلی کی اور کمیونٹی کی 33 خواتین ایف پی او کا حصہ بنیں۔”

   -بھارت ایکسپریس

Also Read