مذہب تبدیلی معاملے میں مولانا کلیم صدیقی اور مولانا عمر گوتم کو عمرقید کی سزا سنائی گئی ہے۔
تبدیلی مذہب معاملے میں مولانا عمرگوتم، مولانا کلیم صدیقی سمیت دیگر14 ملزمین کو غیرقانونی مذہب تبدیلی معاملے میں قصوروارقراردیا گیا ہے۔ وہیں، ایک ملزم ادریس قریشی کو ہائی کورٹ سے اسٹے ملا ہے۔ واضح رہے کہ این آئی اے اے ٹی ایس کورٹ میں 417, 120b, 153a, 153b, 295a, 121a, 123 اورغیرقانونی مذہب تبدیلی کی دفعہ 3, 4, اور 5 کے تحت قصوروار پایا ہے۔
این آئی اے اے ٹی ایس کورٹ کے جج وویکا نند شرن ترپاٹھی کے ذریعہ سبھی ملزمین کو کل سزا سنائی جائے گی۔ ملزمین کو قصوروار قرار دیئے جانے والی دفعات میں 10 سال سے لے کرعمرقید کی سزا تک کا التزام ہے، جس کی وجہ سے سبھی ملزمین کو 10 سال سے لے کرعمرقید تک کی سزا ہوسکتی ہے۔
سرکاری وکیل ایم کے سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ ملزمین کے ذریعہ مجرمانہ سازش کے تحت ملک گیرسطح پر غیرقانونی تبدیلی مذہب کرانے کا گروہ چلایا جا رہا تھا۔ دعویٰ کیا گیا کہ اس گروہ کے ذریعہ اقتصادی طور پر کمزور، معذور اورگونگے اور بہرے لوگوں کو بہلاپھسلاکر، ڈرا کر، طاقت کا استعمال کرکے اور دباؤ ڈال کر مذہب تبدیلی کرائی جا رہی تھی۔ ساتھ ہی ان کے اصل مذہب کے لوگوں کو بھی تبدیل شدہ شخص کے ذریعہ تبدیل کیا جا رہا تھا۔ یہی نہیں بلکہ اس بات کویقینی بنانے کے لیے ورکشاپ اور ٹریننگ دی گئی کہ مذہب تبدیل کرنے والا اپنے اصل مذہب میں واپس نہ جائے اورملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث نہ ہو۔ جس کی وجہ سے مختلف مذاہب کے درمیان باہمی دشمنی اورتلخیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ انہی دعووں کی بنیاد پرعدالت نے قصوروار قرار دیا ہے۔
بھارت ایکسپریس–