امریکی صدر اور چینی صدر کے مابین ویڈیو کانفرنسگ کی فائل فوٹو
US-China ties: امریکہ اور چین کے مابین ایک مدت سے رشتے خراب ہیں ۔ دونوں ممالک ایک دوسرے کے خلاف طرح طرح کے الزامات لگانے اور ایک دوسرے کے مفادات کے خلاف کام کرنے کی وجہ سے ایک دوسرے کے خلاف برسرپیکار ہیں ۔ البتہ اب امریکی صدر جو بائیڈن کو اس چیز کا احساس ہوگیا ہے کہ چین سے زیادہ دنوں تک رشتے خراب رکھنا کسی بھی ناحیے سے سود مند نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی صدر نے ایک ایسا بیان دیا ہے جس کی وجہ سے ہر کوئی حیران ہے۔ دراصل امریکی صدر جو بائیڈن نے بہت جلد واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تعلقات کو ٹھیک کرنے کی بات کہہ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات بہت جلد بحال ہونے چاہئے۔ جو بائیڈن کا یہ بیان امریکہ کی جانب سے اس سال کے آغاز میں ایک چینی جاسوس غبارے کو مار گرائے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ نومبر میں انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں جی 20 سربراہی اجلاس میں چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی بات چیت کے بعد کے مہینوں میں تعلقات خراب ہو گئے تھے۔
فروری میں واشنگٹن کے ایک مبینہ چینی جاسوس غبارے کو مار گرانے کے فیصلے نے جو امریکہ کے اوپر سے اڑ رہا تھا، دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان سفارتی تنازع کو جنم دیا۔ سیکریٹری آف اسٹیٹ انٹونی بلنکن کا بیجنگ کا دورہ، جسے تعلقات کو بہتر کرنے کے ایک اور موقع کے طور پر دیکھا جا رہا تھا، اس واقعے کے بعد منسوخ کر دیا گیا۔ جاپان کے شہر ہیروشیما میں جی 7 سربراہی اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس میں امریکی صدر بائیڈن سے پوچھا گیا کہ ان دنوں امریکہ اور چین کے درمیان اسٹریٹجک ہاٹ لائن کیوں کام نہیں کر رہی۔ اس سوال کے جواب میں بائیڈن نے کہا کہ آپ ٹھیک کہتے ہیں، ہمارے درمیان اوپن ہاٹ لائن ہونی چاہیے۔
بالی میں ہونے والی کانفرنس کے دوران میرے اور چینی صدر کے درمیان اس بارے میں بات ہوئی تھی۔ ہم یہ کرنے جا رہے ہیں۔ بائیڈن نے کہا کہ اور پھر، یہ بیوقوف غبارہ جس میں دو کارگو کاروں کا جاسوسی سامان تھا، ریاستہائے متحدہ امریکہ پر اڑ رہا تھا، جس کو ہم نے مار گرایا،اس کے بعد سے رشتے خراب ہوگئے چل رہے ہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران جو بائیڈن نے کہا کہ ہم چین سے الگ ہونے کے خواہاں نہیں ہیں، ہم چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو خطرے سے پاک اور متنوع بنانا چاہتے ہیں۔
جو بائیڈن نے کہا کہ ہم سپلائی چین کو متنوع بنانے پر کام کر رہے ہیں۔ ضروری مصنوعات کے لیے ہم کسی ایک ملک پر انحصار نہیں کریں گے۔ جی 7نے چین کے بارے میں اپنے نقطہ نظر اور اپنی سپلائی چین کو متنوع بنانے کی ضرورت پر اتفاق کیا ہےتاکہ وہ کسی ایک ملک پر منحصر نہ ہوں۔ بائیڈن نے کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ چین کے ساتھ تعلقات میں “جلد ہی” نرمی آ جائے گی، چونکہ اس سال کے شروع میں ایک واقعے نے تناؤ کو جنم دیا تھا۔ دراصل امریکہ نے ایک چینی غبارہ مار گرایا۔ یہ غبارہ حساس امریکی فوجی اڈوں کے اوپر سے اڑ رہا تھا۔ امریکہ کے اس قدم نے چین کو ناراض کردیا اور اس کی وجہ سے دونوں ملکوں کے مابین تعلقات خراب ہوگئے اور ایک طرح سے سرد جنگ اور الزام تراشیوں کا دور شروع ہوگیا۔
بھارت ایکسپریس۔