تھائی لینڈ کے سابق وزیر اعظم تھاکسن شناواترا کو 15 سال کی خود ساختہ جلاوطنی کے بعد تھائی لینڈ میں وطن واپس پہنچنے کے بعد فوری طور پر گرفتار کر کے عدالت میں لے جایا گیا اور جیل بھیج دیا گیا۔تھائی لینڈ کی میڈیا کے مطابق، تھاکسن، جس نے ٹیلی کمیونیکیشن کے کاروبار میں اپنی اچھی جگہ بنائی تھی، سنگاپور میں ایک نجی طیارے میں سوار ہوئے اور منگل کو صبح 9 بجےکے فوراً بعد بنکاک کے ڈان میوانگ ہوائی اڈے پر اترے۔ہوائی اڈے پر تھاکسن نے بادشاہ کو خراج عقیدت پیش کیا اور کچھ ہی دیر بعد ان کو پولیس کے ایک قافلے میں سپریم کورٹ لے جایا گیا جہاں ان پر اختیارات کے ناجائز استعمال اور کئی دیگر بقایا مجرمانہ جرائم کا الزامات میں سزا سنائی گئی۔
🇹🇭 #Thailand‘s divisive ex-leader Thaksin #Shinawatra was jailed Tuesday as he returned to the kingdom after 15 years in exile, hours before parliament votes to install his party’s candidate as the new prime minister. pic.twitter.com/WiDS8hflqP
— FRANCE 24 English (@France24_en) August 22, 2023
حالانکہ جب وہ بنکاک پہنچے تھے تو ان کی بیٹی نے ان کا انسٹاگرام پوسٹ کے ذریعے استقبال کیا تھا۔ان کی بیٹی پیٹونگٹرن شیناواترا نے خاندان کی تصویر کے نیچے انسٹاگرام پر پوسٹ میں لکھا “تھائی لینڈ میں والدکا خوش آمدید،” انہوں نے مزید کہا کہ وہ قانونی عمل میں داخل ہو چکے ہیں۔رپورٹ کے مطابق، بعد میں تھاکسن کو بنکاک کی جیل لے جایا گیا، سپریم کورٹ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ کل آٹھ سال جیل میں گزاریں گے۔تھاکسن، جن پر ملک کے زیادہ تر مسلم جنوبی صوبوں میں ایک پرتشدد تنازعہ، اور ‘منشیات کی جنگ’ کے دوران انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا الزام بھی لگایا گیا تھا، جس میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے تھے، بعد میں انہیں طاقت کے غلط استعمال کا مجرم قرار دیا گیا اور 2008 میں جلاوطنی اختیار کر لی گئی،اور دبئی میں زیادہ تر وقت گزارا۔
تھائی لینڈ 2006 کی بغاوت کے بعد سے سیاسی انتشار کا شکار ہے، تھاکسن کے حامی اور اسٹیبلشمنٹ کے حریف حامی انتخابات اور بغاوتوں کے چکر کے درمیان سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ملک کے نامور تاجر سے سیاست میں قدم رکھنے کے بعد وزیر اعظم کے اعلیٰ ترین عہدے تک پہنچے والے شناوترا کو دیکھنے کے لیے سینکڑوں لوگ بنکاک ہوائی اڈے پر موجود تھے۔ وہ مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے ڈان میوانگ ہوائی اڈے پر اترے۔ وہ سنگاپور سے ایک پرائیوٹ طیارے کے ذریعہ آئے تھے۔ان کی آمد سے صرف چند گھنٹے قبل، ان کی بہن اور سابق وزیر اعظم ینگ لک شناوترا نے ہوائی جہاز پر سوار ہونے کی ان کی تصاویر اور ایک ویڈیو فیس بک پر شیئر کی۔ینگ لگ نے اس کے ساتھ لکھا، “وہ دن آگیا جس کا میرے بھائی کو انتظار تھا۔” ویڈیومیں تھاکسن کو پرائیوٹ طیارے پر سوار ہونے سے قبل عملے کے افراد کے ساتھ مصافحہ کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
تھاکسن شناوترا کون ہیں؟
شمالی چیانگ مائی صوبے کے ایک ممتاز نسلی چینی خاندان میں پیدا ہونے والے 74 سالہ سن رسیدہ تھاکسن سن 2001 میں وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد تھائی لینڈ کی سیاست میں تبدیلی لانے کے لیے مشہور ہوئے۔تھاکسن کو دیہی غریب ان کی پالیسیوں کی وجہ سے پسند کرتے تھے۔ ان کی پالیسی صحت کے نظام اور مزدوروں کی حالت کو بہتر بنانے پر مرکوز تھی۔ لیکن ملک کی طاقتور اشرافیہ انہیں پسند نہیں کرتی ہے اور ان کے دور کو بدعنوانی، آمرانہ اور انتشارکے طور پر دیکھتی ہے۔وزیر اعظم بننے سے قبل انہوں نے سن 1998میں اپنی سیاسی پارٹی تھائی راک تھائی بنائی، جو بعد میں فیو تھائی کے نام سے مشہور ہوئی اور تھاکسن کی بہن ینگ لک کو سن 2011 میں اقتدار تک پہنچا دیا۔ تھاکسن کی تھائی لینڈ میں 15سال کی جلاوطنی کے بعد آمد اس دن ہوئی ہے جب تعطل کی شکار پارلیمنٹ نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈال رہی ہے۔
قانون سازوں نے آج ہونے والی ووٹنگ سے قبل وزیر اعظم کے عہدے کے لیے ایک بڑے تاجر سریٹھا تھاویسین کا نام پیش کیا ہے۔ تھاویسن دراصل تھاکسن کی سیاسی تحریک کا چہرہ ہیں اور فیو تھائی پارٹی کی قیادت والے اتحاد کی سربراہی کریں گے۔تھائی لینڈ میں مارچ سے ہی ایک عبوری حکومت قائم ہے اور ملکی پارلیمنٹ گزشتہ کئی ہفتوں سے تعطل کا شکار ہے۔اس صورت حال کے مدنظر فیو تھائی پارٹی کی قیادت میں اتحادی حکومت قائم ہورہی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔