روس اور چین کے سربراہان کے ساتھ وزیر اعظم مودی۔ (فائل فوٹو)
The Shanghai Cooperation Organisation: روس اور یوکرین کے درمیان جنگ چھڑنے کے بعد سے ہی دنیا بھر کے ممالک نے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی کی ہیں۔ وہیں اس دوران عالمی منظر نامے پر تیزی سے ابھرتے ہوئے ہندوستان کے حوالے سے ان کے سفارتی ماحول بھی بدل گئے ہیں۔ تیزی سے ترقی یافتہ ہندوستان نے اپنے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے دفاعی سودوں میں تنوع کو بڑھایا گیا ہے۔ حالانکہ روس کو ہندوستان کے ذریعہ اٹھائے گئے یہ قدم ناگوار لگ رہے ہیں۔
بات یہیں تک رہتی تو بھی غنیمت تھی، لیکن یوکرین جنگ میں چین کی بالواسطہ حمایت کے بعد سے ہی روس کے رخ میں بھی بڑی تبدیلی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ عالمی اسٹیج پر کئی بار ایسے مواقع آئے، جب روس نے ڈریگن کا کھل کر بچاؤ کیا۔
چین کی زبردست حمایت کرتا ہوا نظرآیا روس
ہندوستان میں منعقدہ شنگھائی تعاون تنظیم کی میٹنگ میں چین کے تئیں روس کا یہ بدلا ہوا رخ تب دیکھنے کو ملا، جب امریکہ کے تعاون والے کثیرالجہتی تنظیمیں- کواڈ اورآکس (اے یو کے یو ایس) کی روس کے وزیر دفاع نے اس اسٹیج سے مذمت کرتے ہوئے انہیں چین کو گھیرنے کی کوشش بتایا۔
امریکہ پرلگایا یہ الزام
امریکہ اور اس کے اتحادیوں پرسفارتی ایجنڈا چلانے کا الزام لگاتے ہوئے اسے روس اورچین کے درمیان فوجی ٹکراؤ کو مشتعل کرنے کی کوشش بتایا۔ یوکرین جنگ کو مغربی ممالک کی مجرمانہ پالیسیوں کا نتیجہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا اصل مقصد روس کو سفارتی طورپرشکست دینا اور چین کو ڈرانا ہے، جس سے کہ یہ ملک پوری دنیا میں اپنی اجارہ داری قائم رکھنے میں کامیاب ہوسکیں۔
ہندوستان میں بڑھ سکتی ہے ناراضگی
روس کے وزیردفاع کے ذریعہ چین کی حمایت میں بیان دینے اور جن تنظیموں سے ہندوستان وابستہ ہے، ان کی مخالفت کرنے کے بعد دونوں ممالک کے رشتوں اور سفارتی حالات میں کتنی تبدیلی آتی ہے، یہ آئندہ دنوں میں دیکھنے کو ملے گا۔ ہندوستان اور چین کے درمیان سرحد پر ہوئے تصادم کے بعد روس کی یہ بدلتی ہوئی سفارتی پالیسی ہندوستان کو روس کے ساتھ اپنے تعلقات کے جائزہ پر مجبور کرسکتی ہے۔ ایک طرف تو ہندوستان اور مغربی ممالک کے ان اتحاد جن سے ہندوستان وابستہ ہے، اس کی تنقید تو دوسری طرف ہندوستان اور روس کے پرانے رشتوں کی بات کہہ رہے روس کو لے کر ہندوستان کو بھی اب اپنے رخ میں تبدیلی کرنا پڑسکتا ہے۔
-بھارت ایکسپریس