Putin On Cluster Bombs: ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ رکنے کا نام نہیں لے رہی۔ یوکرین کو امریکہ سے کلسٹر بم ملنے کے بعد تناؤ بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ جنگ کے درمیان روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی اپنے ارادے ظاہر کر دیے ہیں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا ہے کہ روس کے پاس کلسٹر بموں کا وافر ذخیرہ موجود ہے اور اگر ایسے ہتھیار یوکرین میں روسی افواج کے خلاف استعمال ہوئے تو ہم ان کے استعمال سے گریز نہیں کریں گے۔ پیوتن نے یہ بات ایک سرکاری ٹی وی کو انٹرویو میں کہی ہے۔ پوتن نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو ماسکو ویسا ہی جواب دے گا جس طرح اسے دینا چاہیے۔ اس دوران انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ روس کے پاس مختلف قسم کے کلسٹر بموں کے کافی ذخائر موجود ہیں۔ ہم نے انہیں ابھی تک استعمال نہیں کیا ہے۔ لیکن یقیناً اگر یہ بم یوکرین کی طرف سے ہمارے خلاف استعمال ہوتا ہے تو ہم باہمی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
روس کلسٹر بموں کے استعمال کو جرم سمجھتا ہے
ولادیمیرپوتن نے کہا کہ وہ کلسٹر بموں کے استعمال کو جرم سمجھتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ماضی میں گولہ بارود کے مسائل کا سامنا کرنے کے باوجود روس نے خود انہیں استعمال نہیں کیا۔ اسی دوران ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ ماسکو اور کیف دونوں نے کلسٹر ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے۔ یہی نہیں، پوتن نے اپنے انٹرویو کے دوران یہ دعویٰ بھی کیا کہ روس کے خلاف یوکرین کو دینے کے لیے مغربی ممالک کے اسلحہ خانے میں ہتھیاروں کی کمی ہے۔ ایسے میں اب امریکہ نے یوکرین کیلئے کلسٹر بم کا اعلان کر دیا ہے۔
کلسٹر بم پر 123 ممالک میں پابندی ہے
قابل ذکر بات یہ ہے کہ 7 جولائی کو امریکہ نے یوکرین کے لیے نئے فوجی امدادی پیکج کا اعلان کیا تھا جس میں بائیڈن انتظامیہ نے یوکرین کو ممنوعہ کلسٹر بم دینے کا اعتراف کیا تھا۔لیکن یاد رہے کہ اس بم پر دنیا کے 123 ممالک نے پابندی عائد کر رکھی ہے، حالانکہ ان میں نہ تو امریکہ، یوکرین اور نہ ہی روس شامل ہیں۔ یہ خصوصی بم دینے پر امریکہ نے کہا کہ ‘یوکرین ان بموں کو کسی غیر ملکی سرزمین پر استعمال نہیں کرے گا۔ وہ انہیں صرف اپنی حفاظت کے لیے استعمال کرے گا۔
بھارت ایکسپریس۔