سرینام نے صدر جمہوریہ محترمہ مرمو کو ’گرینڈ آرڈر آف دی چین آف دی یلواسٹار‘ کے اعلیٰ ترین ایوارڈ سے نوازا
President of India Visit Suriname : صدرجمہوریہ ہند دروپدی مرمو نے سرینام کے صدر چندریکاپرساد سنتوکھی کے ہمراہ پاراماریبو میں کل شام (05 جون،2023) سرینام میں بھارتیوں کی آمد کے 150 سال پورے ہونے کی یاد میں ایک ثقافتی میلے کا مشاہدہ کیا۔ پاراماریبو میں انڈی پینڈینس اسکوائر پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ آج ہم سرینام میں بھارتیوں کی آمد کی 150ویں سالگرہ منا رہے ہیں جو سرینام کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ اس دن سال 1873 میں بھارتیوں کا پہلا گروپ لالہ رخ بحری جہاز کے ذریعہ سرینام کے ساحلوں پر اترا تھا اور اس ملک کی تاریخ کاایک نیا باب شروع ہوا تھا۔
صدر نے کہا کہ ایک کثیر الثقافتی سماج اور بیشمار مواقع کی سرزمین کے طور پر سرینام نے ان تمام برادریوں کا خیرمقدم کیا ہے جو یہاں آکر بس گئی ہیں ۔ ان برسوں ، مختلف برادریاں ایک خاندان اور ایک ملک میں تبدیل ہوگئی ہیں۔ انہوں نے اتحادا اور سب کی شمولیت کے لئے ان کے عہد کے لئے سرینام کے عوام کی ستائش کی۔ صدر جمہوریہ نے یہ محسوس کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا کہ وسیع جغرافیائی فاصلے ، مختلف ٹائم زونز اور ثقافتی تنوع کے باوجود بھارتی باشندے ہمیشہ اپنی جڑوں سے منسلک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 150 سال سے زیادہ عرصہ میں بھارتی برادری سرینامیں نہ صرف سماج کا ایک اٹوٹ حصہ بن چکی ہیں بلکہ بھارت اور سرینام کے درمیان ساجھیداری کو وسیع کرنے کے لئے ایک اہم ستون کے طور پر کام کررہی ہے۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ ایسے وقت میں جب سرینام اپنے اجداد کی وراثت اور بھارت کے ساتھ اپنے تعلق کا جشن منا رہا ہے، بھارت یکجہتی اور احترام میں سرینام کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے بھارت کی سرزمین سے سرینام آنے والے بھارت کے اصل مہاجرین کی چوتھی نسل کو او سی آئی کارڈ کا اہل ہونے کے پیمانہ میں توسیع کرتے ہوئے چھٹی نسل کے لوگوں کو اس کارڈ کا اہل ہونے کے بھارتی حکومت کے فیصلے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ او سی آئی کارڈ کو بھارت کے ساتھ ان کے 150 سال پرانے تعلقات کے ایک رابطہ کے طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے بھارت نژاد افراد پر زور دیا کہ وہ بھارت کے ساتھ اپنا تعلق برقرار رکھنے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔
صدر جمہوریہ نے کہا کہ سرینام اور بھارت دونوں نے سامراجی حکمرانی کے ایک طویل دور کے بعد اپنی معیشتوں اور سماجی نظام کو پھر سے تعمیر کرنے کے لئے بہت کوششیں کی ہیں۔اس تجربے نے دونوں ملکوں کے درمیان یکجہتی کا احساس پیدا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور سرینام کے باہمی تعلقات ترقی کے لئے مشترکہ امنگوں پر مبنی ہیں۔ اس سے پہلے دن میں صدر جمہوریہ نے بابا اور مائی کے مجسموں پر خراج عقیدت پیش کیا ، جو ان پہلے بھارتی مرد اور عورت کےعلامتی مجسمے ہیں جنہوں نے سرینام میں اپنا پہلا قدم رکھا۔ اس کے بعد صدرجمہوریہ نے ماما سرانن کی یادگار پر خراج عقیدت پیش کیا جو ماما سرانن کی نمائندگی کرتا ہے جو سرینام کی ماں تھی، جو اپنے پانچ بچوں کو گود میں لئے ہیں، یعنی یہ ان پانچ شہروں کی علامت ہیں، جن میں سرینام بستا ہے اور ماں سرینام ان کی دیکھ بھال کرتی ہیں۔
صدارتی محل میں منعقد ایک تقریب میں صدرجمہوریہ دروپدی مرمو کو سرینام کے صدر کے ذریعہ سرینام کے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ ’گرینڈ آرڈر آف دی چین آف دی یلو اسٹار‘ سے نوازا گیا۔اعزاز حاصل کرنے پر اپنے بیان میں صدرجمہوریہ نے اس اعزاز سے نوازنے کے لئے صدر سنتوں کی اور حکومت سرینام کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف ان کے لئے بلکہ بھارت کے 1.4 ارب عوام کے لئے زبردست اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے اس اعزاز کو بھارتی- سرینامی برادری کی آنے والی نسلوں کے نام وقف کیا، جنہوں نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو وسیع کرنے میں اہم رول ادا کیا ہے۔
صدر جمہوریہ نے سرینام کے صدر کے ذریعہ ان کے اعزاز میں دی گئی ایک ضیافت میں بھی شرکت کی۔ ضیافت میں اپنی تقریر کے دوران صدر مرمو نے ایک ایسے جامع عالمی نظام کے لئے بھارت کے طریقہ کار کو اجاگر کیا جو ہر ملک اور ہر خطے کے جائز مفادات اور تشویشات کے تئیں حساس ہو۔ انہوں نے کہا کہ یکجہتی کا یہ وہ جذبہ ہے جس کے ساتھ بھارت نے کووڈ-19 وبا کے دوران 100 سے زیادہ ملکوں کے لئے امداد کا ہاتھ بڑھایا۔ صدرجمہوریہ نے کہا کہ بھارت کے پاس جی 20 کی صدارت ہے ، جس کے ذریعہ وہ ترقی پذیر ملکوں اور ترقی یافتہ ملکوں کے درمیان مضبوط پُل تعمیر کررہا ہے۔ ترقی پذیر ملکوں اور عالمی جنوب کی دلچسپی کے معاملات کو ایک زیادہ آواز فراہم کرنے کے لئے بھارت نے اس سال جنوری میں وائس آف ساؤتھ سمٹ کا انعقاد کیا ، جس میں عالمی جنوب کے 125 ملکوں نے شرکت کی۔ انہوں نے اس اقدام میں شرینام کے شریک ہونے پر اس کی ستائش کی۔
بھارت ایکسپریس۔