ہندوستان میں منعقد ہونے والےجی 20سربراہی اجلاس میں چینی صدر شی جن پنگ کی جگہ وزیر اعظم لی کیانگ شرکت کریں گے۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے پیر (4 ستمبر) کو یہ اطلاع دی ہے۔جی 20سربراہی اجلاس 9-10 ستمبر کو نئی دہلی میں منعقد ہوگا۔ یہ 18 ویں جی 20سربراہی کانفرنس ہوگی۔ اس کانفرنس میں لی کیانگ نئی دہلی میں چینی وفد کی قیادت کریں گے۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے ایک بیان میں کہا کہ حکومت جمہوریہ ہند کی دعوت پر، ریاستی کونسل کے وزیر اعظم لی کیانگ 9 اور 10 ستمبر کو نئی دہلی میں منعقد ہونے والے 18ویں جی 20 سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ترجمان ماو نے پہلی بار ہندوستان کی میزبانی میں ہونے والے اس اعلیٰ سطحی اجلاس میں شی جن پنگ کی عدم موجودگی کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے، صرف یہ اعلان کردیا کہ اس بار صدر کے بجائے وزیراعظم اجلاس کا حصہ بنیں گے۔شی جن پنگ آسیان سربراہی اجلاس میں بھی شرکت نہیں کریں گے۔
At the invitation of the government of the Republic of India, Premier of the State Council Li Qiang will attend the 18th G20 Summit to be held in New Delhi, India on September 9 and 10: China’s Foreign Ministry Spokesperson, Mao Ning pic.twitter.com/5p5ggkT3zb
— ANI (@ANI) September 4, 2023
صدر شی اس ہفتے جکارتہ میں آسیان (ایسوسی ایشن آف جنوب مشرقی ایشیائی ممالک) اور مشرقی ایشیا کے سربراہی اجلاس میں بھی شرکت نہیں کریں گے۔ وزیر اعظم لی انڈونیشیا میں آسیان سربراہی اجلاس میں چین کی نمائندگی کریں گے۔چین کی وزارت خارجہ کے ایک اور ترجمان وانگ وین بن نے یکم ستمبر کو اعلان کیا کہ انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو کی دعوت پر، موجودہ آسیان چیئر، ریاستی کونسل کے وزیر اعظم لی، جکارتہ میں منعقد ہونے والی 26ویں چین-آسیان سربراہی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔وہیں دوسری جانب روسی صدر ولادیمیر پوتن نے پہلے ہی وزیر اعظم نریندر مودی کو ذاتی طور پر سربراہی اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے اپنے فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے کیونکہ انہیں یوکرین میں ‘خصوصی فوجی آپریشن’ پر توجہ مرکوز کرنی ہے۔ روسی صدر نے گزشتہ سال نومبر میں بھی جی 20کے بالی سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کی تھی۔
جی 20سربراہی اجلاس کیوں اہم ہے؟
جی 20کے رکن ممالک عالمی جی ڈی پی کا تقریباً 85 فیصد، عالمی تجارت کا 75 فیصد سے زیادہ اور دنیا کی تقریباً دو تہائی آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔اس گروپ میں ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، فرانس، جرمنی، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، جمہوریہ کوریا، میکسیکو، روس، سعودی عرب، جنوبی افریقہ، ترکی، برطانیہ، امریکہ اور یورپی یونین شامل ہیں۔اس اجلاس میں لینے والے فیصلوں کے اثرات عالمی سطح پر مرتب ہوتے ہیں اور موجودہ وقت میں عالمی درپیش عالمی چیلنجز کا سامنا کرنے کیلئے ایک لائحہ عمل یہاں طے کیا جاتا ہے تاکہ دنیا کو مسائل سے نجات دلانے میں متحدہ طاقتیں سرگرم ہوسکیں ۔ یہی وجہ ہے کہ جی 20 کا سربراہی اجلاس کافی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔