ہندوستان نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں پھر دیا جواب۔
ہندوستان نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل (یو این ایس سی) میں ’خواتین، امن اورسیکورٹی‘ سے متعلق امورپربحث کے دوران پاکستان کے وزیرخارجہ کے ذریعہ جموں وکشمیرکا موضوع اٹھانے کے لئے انہیں زبردست پھٹکارلگائی۔ ہندوستان نے کہا کہ وہ پاکستان کو اس کا اہل بھی نہیں مانتا کہ اس طرح کے بدنیتی پرمبنی اورجھوٹی تشہیرکا جواب دیا جائے۔ جموں وکشمیرپر پاکستان کے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کے تبصرہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں ہندوستان کی مستقل نمائندہ روچرا کمبوج نے منگل کے روز بیان کو بے بنیاد اورسیاست سے متاثرقراردیا۔ انہوں نے کہا، ’اس سے پہلے کہ میں اپنی بات ختم کروں، میں مرکزکے زیرانتظام ریاست جموں وکشمیرکے بارے میں پاکستان کے نمائندے کے ذریعہ کئے گئے بے جا، بے بنیاد اور سیاست سے متاثرتبصرہ کو خارج کرتی ہوں۔‘
اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں ’خواتین، امن اورسیکورٹی‘ پرکھلی بحث میں حصہ لیتے ہوئے روچرا کمبوج نے کہا، ’میرا وفد اس طرح کی بدنیتی پرمبنی اور جھوٹی تشہیر کا جواب دینے کے لئے بھی پاکستان کو نا اہل سمجھتا ہے۔ بلکہ ہماری توجہ وہاں ہے، جہاں یہ ہمیشہ رہنا چاہئے۔ مثبت اور دوراندیشی ۔ آج کی میٹنگ ’خواتین، امن اور سیکورٹی‘ کے ایجنڈے کے مکمل عمل درآمد میں تیزی لانے کی ہماری اجتماعی کوششوں کو مضبوط کرنے کے لئے اہم ہے۔ ہم بحث کے موضوع کا احترام کرتے ہیں اور وقت کی اہمیت کو پہچانتے ہیں۔ اس طرح سے ہماری توجہ موضوع پر بنی رہے گی۔‘ بین الاقوامی یوم خواتین (انٹرنیشنل وویمنس ڈے) کے موقع پر اس ماہ کے لئے موجامبک کی صدارت میں منعقدہ کونسل کی بحث میں پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے ذریعہ اپنے تبصرہ میں جموں وکشمیر کا ذکر کرنے کے بعد روچرا کمبوج کا سخت ردعمل آیا ہے۔
ہندوستان پہلے بھی پاکستان کو بتا چکا ہے کہ مرکزکے زیرانتظام جموں وکشمیراورلداخ کا پورا علاقہ اس کا اٹوٹ حصہ تھا، ہے اوررہے گا۔ ہندوستان اس بات پرقائم رہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ عام پڑوسی تعلقات کی خواہش رکھتا ہے، جبکہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ اس طرح کے جڑاو کے لئے دہشت گردی اوردشمنی سے پاک ماحول بنانے کی ذمہ داری اسلام آباد کی ہے۔ فروری 2019 میں پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے جواب میں ہندوستان کے جنگی طیاروں کے ذریعہ پاکستان کے بالاکوٹ میں جیش محمد کے دہشت گردانہ ٹریننگ کیمپ پربمباری کرنے کے بعد ہندوستان اورپاکستان کے درمیان تعلقات شدید طورپرکشیدہ ہوگئے تھے۔ اگست 2019 میں ہندوستان کے ذریعہ جموں وکشمیرکی خصوصی طاقتوں کو واپس لینے اورمرکزکے زیرانتظام ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے اعلان کے بعد تعلقات مزید خراب ہوگئے۔
-بھارت ایکسپریس