پاکستان میں الیکشن کے دو ہفتے کے بعد نئی حکومت نہیں بن سکی ہے۔
پاکستان کی قومی اسمبلی کے نتائج میں تاخیرہورہی ہے۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن کے خلاف لوگوں میں ناراضگی بھی پائی جار ہی ہے۔ پاکستان الیکشن کمیشن کی جانب سے اب تک جاری کئے گئے نتائج میں جیل میں بند عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ امیدوار سب سے آگے ہیں، لیکن پاکستان مسلم لیگ-نواز اوربلاول بھٹو زرداری کی پارٹی پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) مل کرحکومت بناسکتی ہیں۔ اب اس دوران ایک ایسی خبر آئی ہے، جس سے پاکستان کے انتخابی نتائج پرتلوارلٹکنے لگی ہے۔
پاکستان کے 26 ووٹنگ مراکز پر دوبارہ ہوگا الیکشن
پاکستان الیکشن کمیشن (ای سی پی) کے مطابق، پنجاب کے این اے-88 میں 26 ووٹنگ مراکز پر15 فروری کو دوبارہ ووٹنگ کرائی جائے گی۔ اس سے پہلے “دی ڈان” کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا، این اے-88 میں ایک آزاد امیدوارمعظم کلّو منتخب کئے گئے تھے۔
پی ٹی آئی کا احتجاج کرنے کا اعلان
پی ٹی آئی نے اپنے پارٹی کارکنان اتوار (11 فروری) سے آراودفاترکے باہراحتجاجی مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے، جہاں ووٹوں کی گنتی چل رہی ہے۔ ترجمال گوہرعلی خان نے کہا کہ عمران خان کے احکامات کے مطابق، جن علاقوں میں ہمارے نتائج روکے گئے اورتاخیرہوئی، ہم وہ فہرست آپ کے ساتھ شیئرکریں گے۔ جان بوجھ کرہماری اکثریت کو تبدیل کیا جا رہا ہے۔ ہماری جیتی ہوئی سیٹوں کو ہارمیں بدلا جا رہا ہے۔
ای وی ایم ہوتی توانتخابی نتائج میں تاخیرنہیں ہوتی: صدرعارف علوی
پاکستان کے صدرعارف علوی کا کہنا ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں ہوتیں تو انتخابی نتائج میں تاخیرنہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ ای وی ایم میں کاغذی بیلٹ پیپرہوتے تھے، جنہیں ہاتھ سے الگ سے گنا جاسکتا تھا (جیسا کہ آج کیا جا رہا ہے)، لیکن اس میں دبائے گئے ہرایک ووٹ بٹن کا ایک عام الیکٹرانک کیلکولیٹر/کاؤنٹربھی تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Pakistan Election Result 2024: پاکستان میں ووٹوں کی گنتی کے درمیان ہنگامہ، فائرنگ میں کئی افراد زخمی
پاکستانی آرمی چیف کا بڑا بیان
پاکستانی عوام کے نام پیغام میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرنے کہا کہ پاکستانی عوام کی اپنے حق رائے دہی کے استعمال کے لیے آزادانہ اور بلا روک ٹوک شرکت جمہوریت کے لیے ان کے عزم کا ثبوت ہے۔انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قیادت اور اہلکار بے تحاشا مشکلات کے باوجود انتخابی عمل کے لیے محفوظ ماحول بنانے کے لیے تعریف کے مستحق ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی میڈیا، سول سوسائٹی، سول انتظامیہ کے تعمیری کردارنے انتخابات کے کامیاب انعقاد کو ممکن بنایا، عدلیہ کے ارکان کے تعمیری کردارنے انتخابی مشق کے کامیاب انعقاد کو ممکن بنایا۔آرمی چیف نے کہا کہ انتخابات جیتنے اورہارنے کا مقابلہ نہیں بلکہ عوام کے مینڈیٹ کا تعین کرنے کی مشق ہے، سیاسی قیادت،کارکنوں کو ذاتی مفادات سے بالاترحکومت، عوام کی خدمت کرنے کے لئے ہم آہنگ کرنا چاہئے، یہ جمہوریت کو فعال اوربامقصد بنانے کا واحد راستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے آئینِ پاکستان پراپنا مشترکہ اعتماد ظاہر کیا ہے، اب تمام سیاسی جماعتوں پر فرض ہے کہ وہ سیاسی پختگی اور اتحاد کے ساتھ اس کا جواب دیں۔
بھارت ایکسپریس۔