Bharat Express

بین الاقوامی

گزشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے اردوغان نے کشمیر کے بارے میں کہا تھا کہ ’’اگر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعاون اور بات چیت سے کشمیر میں امن آئے گا تو اس سے جنوب میں امن آئے گا، ایشیا میں امن، استحکام اور خوشحالی کی راہیں کھلیں گی۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان گذشتہ ہفتے زور دے کر یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک فلسطینی ریاست کے قیام سے پہلے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہر گز قائم نہیں کرے گا۔ سعودی مجلس شوری کی کارروائیوں کا افتتاح کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ ان کے ملک کی توجہ میں سرفہرست ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ امریکہ کی دی ہوئی جرات سے ہی اسرائیل نے غزہ جنگ جاری رکھی ہوئی ہے۔ عباس نے کہا کہ امریکی حمایت جاری رہے گی تو اسرائیلی حملے بھی جاری رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے سب سے بڑے جمہوری ملک امریکہ کا سلامتی کونسل میں تین بار غزہ جنگ بندی قرارداد کو روکنا بے حد افسوسناک ہے۔

او آئی سی اسلامی ممالک کا ایک گروپ ہے۔ اس تنظیم میں کل 57 ممالک شامل ہیں۔ او آئی سی کا قیام 1969 میں مراکش کے رباط شہرمیں ہوا

اس وقت سلامتی کونسل 5 مستقل ارکان اور 10 عارضی رکن ممالک پر مشتمل ہے، جنہیں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی دو سال کی مدت کے لیے منتخب کرتی ہے۔ 5 مستقل ارکان میں روس، برطانیہ، چین، فرانس اور امریکہ ہیں اور یہ ممالک کسی بھی اہم تجویز کو ویٹو کر سکتے ہیں۔

ہندوستانی فضائیہ، وزارت خارجہ اور دیگر ایجنسیوں نے مل کر اس مشن کو پورا کیا۔ ریسکیو آپریشن نے نہ صرف اس بات کو یقینی بنایا کہ زخمی فوجی کو انتہائی مشکل حالات میں ہندوستان لایا گیا بلکہ راستے میں جدید ترین طبی امداد بھی فراہم کی گئی۔

بنگلہ دیشی میڈیا رپورٹ کے مطابق اگر خواتین فوجی حجاب پہننا چاہیں تو وہ اب اسے پہن سکتی ہیں۔ اس بارے میں ایڈجوٹینٹ جنرل کے دفتر سے حکم نامہ جاری کر دیا گیا ہے۔

پاکستان نے آئی ایم ایف سے جن وعدوں کا اظہار کیا ہے وہ شریف حکومت کے لیے بڑا چیلنج بن سکتے ہیں۔ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے کہا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے جن اصلاحات کا وعدہ کیا ہے ان پر عمل درآمد مشکل ہوگا۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم لبنان اسرائیل سرحد پر فوری طور پر 21 روزہ جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ سفارت کاری کے لیے جگہ دی جا سکے۔" "ہم اسرائیل اور لبنان کی حکومتوں سمیت تمام فریقوں سے فوری جنگ بندی کی حمایت کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔"

کرم ضلع کے کچھ علاقوں میں جہاں شیعہ برادری کا غلبہ ہے، ان کے درمیان کئی دہائیوں سے تناؤ چل رہا ہے۔ اس سال جولائی میں بھی زمین کے تنازع پر دونوں فریقوں کے کئی افراد ہلاک ہو گئے تھے۔