سعودی عرب میں شہریت حاصل کرنے کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔
شہریت کے سخت ضوابط کے لئے کبھی خبروں میں رہنے والے سعودی عرب نے اب اپنے سٹیزن شپ قانون میں تبدیلی کردی ہے۔ سعودی عرب نے سلطنت کے شہریت ترمیمی قانون میں ایک بڑی ترمیم کی ہے۔ خلیج ٹائمس کی ایک رپورٹ کے مطابق، نئے ضوابط کے تحت تارکین وطن سے شادی کرنے والی سعودی خواتین کے بچے اب 18 سال کی عمر کے بعد سعودی شہریت کے لئے درخواست دے سکتے ہیں۔ اس کے لئے افسران نے سعودی عرب شہریت قانون کے ایکٹ 8 میں ترمیم کرتے ہوئے یہ منظوری دی ہے۔ سعودی گزٹ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہرت دینے کا حق وزیر اعظم یعنی بادشاہ کو دیا گیا ہے۔
کیا کہتا ہے سعودی عرب کا نیا ضابطہ
سعودی عرب کے شہریت نظام کے آرٹیکل 8 کے مطابق، ایک شخص جو سعودی عرب میں غیر ملکی والد اور ایک سعودی ماں سے پیدا ہوا ہے، اگر کچھ شرائط کو پورا کرتا ہے تو اسے سعودی شہریت دی جاسکتی ہے۔ شرائط میں شامل ہے کہ شخص کو عربی زبان کا جانکار ہونا چاہئے۔ قانونی عمر حاصل کرنے پر ریاست میں مستقل رہائش کا درجہ ہونا ضروری ہے؛ اسے اچھے اخلاق اور اچھے کردار کا حامل ہونا چاہیے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی بھی غیر قانونی کام کے لئے 6 ماہ سے زیادہ کی مدت کے لئے کوئی مجرمانہ سزا یا قید نہیں ہونا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: Pakistan Economic Crisis: پاکستان کی اکنامی ڈوبنے کے بعد سری لنکا جیسے حالات، ایک ارب ڈالر کے برابر 227 روپئے
ہندوستانی شہریوں کے لئے اہم
اس انصاف کے تحت اب شہریت کا اختیار ہندوستانی مردوں اور سعودی خواتین سے پیدا ہونے والے بچوں کو بھی حاصل ہوگا۔ واضح رہے کہ لاکھوں ہندوستانی شہری خلیجی ممالک میں رہتے ہیں۔ کئی لوگوں نے سعودی خواتین سے شادیاں بھی کی ہیں۔ اس طرح سے اب ایسے ہندوستانی شہریوں کے بچے شہریت حاصل کرکے سعودی عرب میں اپنا گھر بسا سکیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ سعودی عرب میں شہریت ملنے سے کئی طرح کے حقوق بھی مل جاتے ہیں۔