وزیر اعظم انور ابراہیم اور ذاکر نائیک
ملیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم پیر کے روز بطور وزیر اعظم پہلی بار ہندوستان دورے پر آئے۔ اس دوران راشٹرپتی بھون میں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے خود انور ابراہیم کا استقبال کیا اور گلے مل کر ان کا استقبال کیا۔ انور ابراہیم نے برکس گروپ میں شامل ہونے کے لیے ہندوستان کی حمایت طلب کی اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کا وعدہ کیا۔ گزشتہ سال ہندوستان اور ملیشیا کے درمیان تجارت 16 بلین ڈالر سے زیادہ تھی۔ ملیشیا کے وزیر اعظم کے ہندوستان دورہ کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ ملیشیا کو بھی چین کا قریبی ملک سمجھا جاتا ہے حالانکہ دونوں ممالک کے درمیان بحیرہ جنوبی چین کے حوالے سے تنازعہ موجود ہے۔
وہیں، انور ابراہیم نے منگل کو وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر دروپدی مرمو سے ملاقات کی اور مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ اپنے ہندوستان دورہ کے دوران انور ابراہیم نے 20 اگست کو دہلی میں ‘انڈین کونسل آف ورلڈ افیئرز’ کے ایک پروگرام میں شرکت کی۔ اس پروگرام میں انور ابراہیم نے اقلیتوں کے ساتھ ہندوستان کی جدوجہد اور مذہبی مسائل پر بات کی۔ انور ابراہیم نے اسلامی اسکالر ذاکر نائیک کی حوالگی سے متعلق سوال کا جواب دیا اور جواہر لعل نہرو اور اندرا گاندھی کو بھی یاد کیا۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے ذاکر نائیک کے حوالے سے کچھ اشارے بھی دیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت ذاکر کے خلاف ثبوت فراہم کرتا ہے تو ان کی حکومت ان کی حوالگی کی بھارت کی درخواست پر غور کر سکتی ہے۔ بتا دیں کہ کہ ذاکر نائیک ابھی تک ملائیشیا میں ہیں۔ وہ بھارت کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کیس اور نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے انتہا پسندی کو ہوا دینے کے الزام میں مطلوب ہیں۔ انہوں نے 2016 میں ہندوستان چھوڑ دیا تھا۔ اسلامی اسکالر کو مہاتیر محمد کی قیادت میں سابقہ حکومت نے ملیشیا میں مستقل رہائش کا اجازت نامہ دیا تھا۔
برکس کا رکن کیوں بننا چاہتا ہے ملیشیا؟
2018 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب ملیشیا کا کوئی وزیر اعظم اپنے وفد کے ساتھ ہندوستان پہنچا ہے۔ اس دورے کا ایک بڑا مقصد ملیشیا کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا ہے جو کہ ایشیا کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتوں میں سے ایک ہے۔ ہندوستان ملیشیا کے پام آئل کا سب سے بڑا خریدار اور جنوب مشرقی ایشیائی ملک کو چاول کا ایک بڑا برآمد کنندہ ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ برکس میں شامل ہونے کی درخواست کا مقصد امریکہ چین تجارتی جنگ کے بڑھتے ہوئے ملیشیا پر پڑنے والے ممکنہ اثرات کو کم کرنا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔