Bharat Express

فلسطینی شہریوں کی لاشوں کے ساتھ اسرائیلی فوج کی بربریت، غزہ میں قبروں کو کھود کر لاشیں باہر نکالنے کا ویڈیو وائرل

وزارت صحت کے ذرائع نے کہا کہ جولاشییں اسرائیلی فوج لے گئی تھی، انہیں ریڈ کراس کے ذریعہ حماس افسران کولوٹا دیا گیا ہے، جنہیں غزہ کے ایک اجتماعی قبرستان میں دفن کردیا گیا ہے۔

غزہ پٹی میں دفن لاشوں کے ساتھ اسرائیلی فوج نے بے حرمتی کی ہے۔

اسرائیلی فوج نے غزہ میں کم ازکم 80 قبروں کومسمارکردیا۔ اسرائیلی فوج کی اس درندگی کو دیکھ کرپوری دنیا حیران رہ گئی ہے۔ اسرائیلی فوج نے لعن طعن کے بعد قبروں سے نکالی گئی لاشوں کو پھرواپس کردیا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ ہم نے جن قبروں سے لاشیں نکالی تھیں، ان کی شناخت کرنے کے بعد فلسطین کوواپس کردی ہیں۔ ہمارا ایسا کرنے کا مقصد یہ معلوم کرنا تھا کہ قبروں میں دفن کئے گئے لوگوں میں کوئی یرغمالی تو نہیں ہے۔ وزارت صحت کے ذرائع نے کہا کہ جولاشییں اسرائیلی فوج لے گئی تھی، انہیں ریڈ کراس کے ذریعہ حماس افسران کولوٹا دیا گیا ہے، جنہیں غزہ کے ایک اجتماعی قبرستان میں دفن کردیا گیا ہے۔

امریکی میڈیا ہاؤس سی این این کے مطابق انہوں نے کئی ویڈیوزاورسیٹیلائٹ تصاویردیکھی ہیں۔ ان میں اسرائیلی فوجیوں کی توڑی گئیں قبریں دکھائی دے رہی ہیں۔ اسرائیلی فوجیوں نے شہید کئے گئے لوگوں کی قبروں کوکھود دیا اوران کی لاشوں کے ساتھ بے حرمتی کرتے ہوئے انہیں باہرنکال دیا۔ اسرائیلی فوج نے 80 قبروں کی جے سی بی کے ذریعہ کھدائی کرائی تھی۔ اسے درندگی اورانسانیت سوزقراردیا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ کسی نسل کشی سے کم نہیں ہے۔ غزہ میں 7 اکتوبر2023 سے شروع ہوئی جنگ میں اب تک 25 ہزارفلسطینی مارے جاچکے ہیں۔ دوسری طرف، بنجامن نیتن یاہو نے جنگ روکنے سے انکارکردیا ہے۔ حماس نے یرغمالیوں کو رہا کئے جانے کے بدلے جنگ روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ انہیں الگ فلسطینی ملک کا مطالبہ منظورنہیں ہے۔ اسرائیلی فوج نے اتوارکو لبنان میں حزب اللہ کے کئی ٹھکانوں پرحملے کئے۔ اس میں اب تک دوجنگجوؤں کے مارے جانے کی خبر ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ حزب اللہ کو اقتصادی طورپرزبردست نقصان ہوا ہے۔

سیز فائرکی کوششیں جاری

’ٹائمس آف اسرائیل‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، امریکہ، قطر، مصراورترکیہ ایک ایک خفیہ سفارتی مشن میں مصروف ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ غزہ میں جلدازجلد سیزفائرکرایا جائے۔ حالانکہ اس خفیہ سفارتی بات چیت کی بیشترپیشکش کو اسرائیل نے خارج کردیا ہے اور اس کی وجہ سے ہی یرغمالیوں کی رہائی کا معاملہ التوا میں ہے۔ امریکی اخبار’ٹائمس آف اسرائیل‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق، کی ایک الگ رپورٹ میں کہا گیا- اسرائیل دو باتوں پرتیارنہیں ہے۔ پہلی بات وہ یرغمالیوں کے بدلے فلسطینی شہریوں کو رہا تو کرسکتا ہے، لیکن سیزفائرکرنے کو تیارنہیں ہے۔ دوسری بات فلسطین کو الگ ملک بنانے کے موضوع پراسرائیلی حکومت بالکل تیارنہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب تک یہ معاملہ التوا میں ہے۔

بھارت ایکسپریس۔