متحدہ عرب امارات نے کیا شہریوں کے تحفظ کا مطالبہ، حماس کے حملوں کو 'شدید اضافہ' قرار دیا
Israel Hamas War: متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں غزہ کی پٹی کے قریب اسرائیلی قصبوں اور دیہاتوں پر حماس کے حملوں کے ساتھ ساتھ آبادی کے مراکز پر ہزاروں راکٹ داغے جانے کو ایک “شدید اور سنگین اضافہ” قرار دیا ہے۔ سرکاری میڈیا کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ “وزارت ان رپورٹوں سے حیران ہے کہ اسرائیلی شہریوں کو ان کے گھروں سے یرغمال بنا کر اغوا کیا گیا ہے۔”
متحدہ عرب امارات کی وزارت نے مزید کہا کہ، “دونوں طرف کے شہریوں کو ہمیشہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت مکمل تحفظ حاصل ہونا چاہیے اور انہیں کبھی بھی تنازعات کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔” وزارت نے “دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ کشیدگی کو کم کریں اور اس گھناؤنے تشدد کو پھیلانے سے گریز کریں جس کے المناک نتائج شہریوں کی زندگیوں اور سہولیات کو متاثر کر رہے ہیں۔”
اقوام متحدہ میں اسرائیلی اور فلسطینی سفارت کاروں نے کیا کہا؟
دراصل عالمی رہنما اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان جاری بحران کا سفارتی حل تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اس کے علاوہ ان کے نمائندے اقوام متحدہ میں سخت الفاظ میں تبادلہ کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر گیلاد اردان نے حماس پر جنگی جرائم کا الزام عائد کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ اب وقت آگیا ہے کہ “حماس کے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کر دیا جائے۔” اس کے علاوہ انہوں نےحماس گروپ کو “وحشی” بھی قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں- Israel-Palestine War: اے ایم یو کے طلباء فلسطین کی حمایت میں آئے، نعرے لگاتے ہوئے پیدل مارچ کیا
اس کے جواب میں اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل کی ناکہ بندی اور حملوں سے کچھ حاصل نہیں ہوا، انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کو راستہ اختیار کرنے کی ترغیب دینے کے لیے کسی کو کچھ نہیں کہنا چاہیے اور نہ ہی کچھ کرنا چاہیے۔ کیونکہ اسرائیل نے ہمیشہ تشدد کا راستہ اختیار کیا ہے جو پوری فلسطینی آبادی کو سزا دیتا ہے۔
-بھارت ایکسپریس