موساد کے ڈائریکٹرڈیوڈ بارنیا اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کے ساتھ۔ (فائل فوٹو)
Israel-Hamas War Mossad Chief Qatar Trip Cancel: اسرائیل اورحماس کے درمیان 7 اکتوبر کو جنگ شروع ہوئی تھی، جس کے بعد اسرائیلی فوج کے حملے میں 18 ہزار سے زائد فلسطینی شہری شہید ہوچکے ہیں جبکہ 50 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان جاری جنگ کے ڈیڑھ ماہ بعد قطر، مصر اور امریکہ کی کوششوں سے عارضی جنگ بندی ہوئی، لیکن سات روزہ عارضی جنگ بندی کے بعد ایک بار پھر سے جنگ شروع ہوگئی جو ابھی تک جاری ہے۔ اس معاہدے میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کی گئی تھی، جس کے بعد فلسطینی شہریوں کو بھی رہا کیا گیا تھا۔ حالانکہ اب دوسری بار اسرائیل نے ممکنہ دوسرے معاہدے پر بات چیت کے پھر سے شروع کرنے کے لئے موساد کے ڈائریکٹر ڈیوڈ بارنیا کا قطرکا منصوبہ بند دورہ منسوخ کردیا ہے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق، موساد کے ڈائریکٹرڈیوڈ بارنیا قطر کی دارالحکومت دوحہ کا سفر نہیں کریں گے، جہاں غزہ میں حماس کے کارکنان کی طرف سے یرغمالیوں کی رہائی پر گزشتہ بات چیت ہوچکی ہے۔ اس سے پہلے بدھ (13 دسمبر) کو اسرائیل کے چینل 13 نے پہلی بار رپورٹ دی تھی کہ وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کی قیادت میں اسرائیلی جنگی کابینہ نے دورہ منسوخ کردیا ہے اور سینئراسرائیلی افسران بات چیت پھر سے شروع کرنے کے لئے قطر نہیں جائیں گے۔ سی این این کے مطابق، اسرائیلی وزیراعظم دفتر کا ماننا ہے کہ غزہ میں 135 یرغمالی بچے ہیں، جن میں سے 115 زندہ ہیں۔ اس کے علاوہ اس ماہ کی شروعات میں دوحہ میں ہو رہی ہے مذاکرات کے ٹوٹنے کے بعد سے غیررسمی مذاکرات پھر سے شروع نہیں ہوئی ہے۔ تاہم سی این این نے کئی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اسرائیل، امریکہ اور قطر نے بات چیت شروع کرنے کے طریقوں پرغوروخوض جاری رکھا ہے۔
اسرائیلی یرغمالیوں کی فیملی ناراض
اسرائیلی یرغمالیوں کی فیملی موساد چیف ڈیوڈ بارنیا کے قطر دورہ کو منسوخ کئے جانے کے فیصلے سے ناراض ہیں اور حکومت سے جواب مانگ رہے ہیں۔ اسرائیلی یرغمالیوں کی فیملی نے ایک بیان میں کہا کہ ہم “ہم بے حسی اورگرڈ لاک سے تنگ آچکے ہیں۔” موساد کے ڈائریکٹر کی جانب سے مغویوں کی رہائی کا معاہدہ کرنے کی درخواست کو مسترد کرنے کی خبروں سے اہل خانہ حیران ہیں۔
جنرل اسمبلی کی قرارداد کی کوئی اہمیت نہیں
اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان بین ڈورنے کہا کہ “امریکہ اس فلسطینی کیمپ کومضبوط کرنا چاہتا ہے جوتنازعہ کا حل چاہتا ہے۔ نہ صرف اسرائیل اورامریکہ کی خاطربلکہ ان عرب ممالک کی خاطر جو سلامتی اوراستحکام چاہتے ہیں۔ وہ خطے میں دہشت گرد تنظیموں کی صلاحیتوں کو کم کرنے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں”۔ اسرائیلی ترجمان نے جنگ بندی کے حق میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کومسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس قرارداد کی کوئی اہمیت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ اسرائیل نے بین الاقوامی حمایت کھودی ہے۔انہوں نے کہا کہ “جنرل اسمبلی میں 53 اسلامی اورعرب ممالک شامل ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ ایک تہائی سے زیادہ ممبران مسلمان اورعرب ممالک ہیں۔ وہ ویسے ہی اسرائیل کے خلاف ووٹ دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ غیروابستہ ممالک شامل ہوتے ہیں، جن کا موقف پہلے سے معلوم ہوتا ہے”۔
-بھارت ایکسپریس