ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے انتقال کے بعد کب ہوں گے انتخابات؟ کیا ہے عمل، یہاں جانئے سب کچھ
امریکہ نے دعویٰ کیا تھا کہ ہندوستانی ساحل کے قریب بحر ہند میں ایک بحری جہاز پر ڈرون حملے کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے جسے ایران کی وزارت خارجہ نے بے سود قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔ پیر (25 دسمبر) کو ایران کی وزارت خارجہ نے امریکی دعووں کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
امریکی الزامات کے بارے میں پوچھے جانے پر وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے کہا کہ ہم ان دعوؤں کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کے دعووں کا مقصد غزہ میں صیہونی حکومت (اسرائیل) کے جرائم کو بے نقاب کرنا، عوام کی توجہ ہٹانا اور امریکی حکومت کی مکمل حمایت کو چھپانا نہیں ہے۔ اس دوران ایران نے برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون کے حالیہ تبصرے پر تنقید کی جس میں انہوں نے ایران کو دنیا کے لیے خطرناک قرار دیا تھا۔
بھارت آنے والے ٹینکر پر ڈرون حملہ
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا تھا کہ ہفتے کی صبح ایران سے داغے گئے ڈرون کے ذریعے بحر ہند میں ایک کیمیائی ٹینکر کو نشانہ بنایا گیا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ سعودی عرب کی بندرگاہ سے ہندوستان کے منگلور آنے والے ٹینکر پر حملے کے بعد ہلچل مچ گئی تھی۔ حملے کے بعد جہاز میں آگ لگ گئی، حالانکہ آگ بروقت بجھا دی گئی۔
ایران حماس کی حمایت کرتا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ ایران حماس کی معاشی اور عسکری حمایت کرتا ہے۔ ایران اس سے قبل 7 اکتوبر کے حملوں کو کامیابی کے طور پر سراہتا رہا ہے، حالانکہ اس نے براہ راست ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر اچانک حملہ کیا تھا جس میں 1,140 افراد مارے گئے تھے۔ اس دوران حماس نے 250 افراد کو یرغمال بنایا تھا، اس حملے کے جواب میں اسرائیل کی جوابی کارروائی جاری ہے۔ جس میں 20,400 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔