ہندوستان اور کینیڈا کے تعلقات میں کشیدگی ایک نئی سطح پر پہنچ گئی ہے۔ ہندوستان نے پیر کو کینیڈا کے چھ سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیاتھا۔ اس کے علاوہ بھارت نے کینیڈا سے اپنے ہائی کمشنر اور دیگر سفارت کاروں اور اہلکاروں کو واپس بلانے کا اعلان کیا ہے جنہیں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اسی بیچ ادھر کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے درخواست کی ہے کہ حکومت ہند دونوں ممالک کے فائدے کے لیے اس تحقیقات کی حمایت کرے۔
کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے کہا ہے کہ ہندوستانی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ رائل کینیڈین ماؤنٹڈ پولیس (آر سی ایم پی) کے ذریعہ ہندوستان کی طرف سے دہشت گرد قرار دیے گئے ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے معاملے میں جمع کیے گئے شواہد پر مبنی ہے۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ اس تحقیقات کی حمایت کرے۔نجر قتل کیس میں ہندوستان پر الزام لگاتے ہوئے کینیڈین وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا تھا کہ “آپ میں سے بہت سے لوگ ناراض، پریشان اور خوفزدہ ہیں، میں سمجھتا ہوں، ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ کینیڈا اور ہندوستان کے عوام سے عوام کے تعلقات، ایک طویل تاریخ ہے۔ تجارت اور کاروبار میں جڑیں ہیں لیکن ہم اسے برداشت نہیں کر سکتے ہیں کہ بھارت ہماری خودمختاری کو چیلنج کرے۔کینیڈا بھارت کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ بھارتی حکومت کینیڈا کے لیے بھی ایسا ہی کرے گی۔
کینیڈا کے وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ‘بطور وزیراعظم یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں ان لوگوں کو یقین دلاؤں جو محسوس کرتے ہیں کہ سیکیورٹی سے سمجھوتہ کیا گیا ہے لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ کاروائی کرنا یا ایکشن لینا یہ میری ذمہ داری ہے اور ہم متحد رہیں گے۔ پی ایم ٹروڈو نے کہا کہ ہندوستان نے اس معاملے کی تحقیقات میں حمایت نہیں کی۔البتہ اس قتل معاملے میں جانچ ایجنسیوں کے پاس پختہ ثبوت ہیں کہ اس میں بھارتی ایجنٹ کا ہاتھ ہے۔وہیں ہندوستان کا کہنا ہے کہ کینڈا نے اس معاملے میں ثبوت مہیا نہیں کرائے۔حالانکہ امریکی محکمہ خارجہ نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیاہے۔ اس کے دو قریبی اتحادیوں اور شراکت داروں کے درمیان سفارتی بحران ہے اس کے باوجود ابھی تک امریکہ خاموش ہے۔
بھارت ایکسپریس۔