Bharat Express

India-Bangladesh Relations: بنگلہ دیش کی یونس حکومت نے ہندوستان میں تعینات اپنے سفیر کو واپس ڈھاکہ بلالیا

بنگلہ دیش کی سیاسی صورتحال حالیہ مہینوں میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ اور ملک سے فرار کے بعد غیر مستحکم رہی ہے۔ حسینہ نے بڑھتے ہوئے مظاہروں کی وجہ سے 5 اگست کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور بھارت میں پناہ لی۔ اس کے بعد بنگلہ دیش میں محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت قائم ہوئی۔

ایک اہم تبدیلی میں بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے حال ہی میں بھارت سمیت 5 ممالک کے سفارت کاروں کو ڈھاکہ  واپس بلانے کا حکم جاری کیا ہے۔ ان میں ہندوستان کے ہائی کمشنر مستفیض الرحمن، اقوام متحدہ میں مستقل نمائندے محمد عبدالمحیط، آسٹریلیا کے ہائی کمشنر ایم علامہ صدیقی، بیلجیئم میں سفیر محبوب حسن صالح اور پرتگال میں سفیر ریجینا احمد شامل ہیں۔یہ حکم بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے بغیر کسی تاخیر کے واپس آنے کی ہدایات کے ساتھ جاری کیاہے۔ یہ قدم ملک کی فارن سروس کے اندر عدم اطمینان یا دیگر اندرونی وجوہات کی وجہ سے اٹھایا گیا ہو، کیونکہ یہ تقرریاں سیاسی نہیں تھیں۔

شیخ حسینہ کے استعفیٰ کے بعد صورتحال مزید بگڑ گئی

بنگلہ دیش کی سیاسی صورتحال حالیہ مہینوں میں وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ اور ملک سے فرار کے بعد غیر مستحکم رہی ہے۔ حسینہ نے بڑھتے ہوئے مظاہروں کی وجہ سے 5 اگست کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور بھارت میں پناہ لی۔ اس کے بعد بنگلہ دیش میں محمد یونس کی قیادت میں عبوری حکومت قائم ہوئی۔ دریں اثناء ملک میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے اقلیتی گروہوں بالخصوص ہندوؤں پر حملوں کے الزامات سامنے آئے ہیں حالانکہ عبوری حکومت نے ان حملوں کو مذہبی کے بجائے سیاسی قرار دیا ہے۔

باہمی تعلقات کو مضبوط رکھنے کی ضرورت ہے – محمد توحید حسین

بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان طویل عرصے سے گہرے تعلقات ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان 4000 کلومیٹر سے زیادہ کی مشترکہ سرحد بھی ہے۔ بنگلہ دیش کے خارجہ امور کے مشیر محمد توحید حسین نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کو مضبوط باہمی تعلقات برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب بنگلہ دیش سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read