Bharat Express

Israel-Gaza Conflict: حماس نے تل ابیب پر 5000 راکٹ داغے، رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا، اسرائیل نے بھی کیا جنگ کا اعلان

اس سے قبل حماس نے کہا تھا کہ اسرائیل پر 5000 سے زیادہ راکٹ فائر کیے گئے، کیونکہ اس نے اعلان کیا تھا کہ اس نے اسرائیلی قبضے کے خلاف “آپریشن الاقصیٰ فلڈ” شروع کیا ہے۔

حماس نے تل ابیب پر 5000 راکٹ داغے، رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا، اسرائیل نے بھی کیا جنگ کا اعلان

Israel-Gaza Conflict: غزہ کی پٹی میں حماس کے جنگجوؤں نے ہفتے کی صبح اسرائیل کی جانب درجنوں راکٹ فائر کیے جس سے جنگ کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ جنگجوؤں نے اسرائیل پر حملہ کیا ہے جس کی اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے۔ حماس کے جنگجوؤں کے حملے میں ایک شخص ہلاک، جب کہ تین افراد زخمی ہوئے۔ حماس نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ جوابی کارروائی میں اسرائیلی فوج نے بھی غزہ کی پٹی میں فضائی حملے کیے۔

حماس کے جنگجوؤں کے حملوں کے پیش نظر اسرائیل میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیل کی وزارت خارجہ نے خبردار کیا ہے کہ حماس تنظیم کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ انہوں نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک گھنٹہ پہلے حماس تنظیم نے حملہ کیا۔ انہوں نے راکٹ فائر کیے اور اسرائیلی علاقے میں دراندازی کی۔ اسرائیلی دفاعی فورس شہریوں کی حفاظت کرے گی اور حماس کے جنگجوؤں کو سبق سکھائے گی۔

اسرائیلی عوام کو گھروں میں رہنے کا حکم

سی این این کی رپورٹ کے مطابق حملے کے بعد اسرائیل کے کئی علاقوں میں سائرن بج گئے۔ وزیر اعظم نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر دفاع تل ابیب میں دفاعی افواج کے ہیڈ کوارٹر میں سیکورٹی کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اسرائیل نے فی الحال رہائشیوں کو گھروں کے اندر رہنے کا حکم دیا ہے۔

اس سے قبل حماس نے کہا تھا کہ اسرائیل پر 5000 سے زیادہ راکٹ فائر کیے گئے، کیونکہ اس نے اعلان کیا تھا کہ اس نے اسرائیلی قبضے کے خلاف “آپریشن الاقصیٰ فلڈ” شروع کیا ہے۔ تازہ ترین صورتحال کو دیکھتے ہوئے اسرائیل کی فوج نے بھی کہا ہے کہ وہ جنگ کے لیے تیار ہے۔ فوج نے اپنے فوجیوں کے لیے ‘جنگ کے لیے تیاری’ کا الرٹ جاری کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی غزہ میں وزارت تعلیم نے آج تمام اسکولوں میں تعطیل کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں- Israel-Gaza Conflict: حماس نے تل ابیب پر 5000 راکٹ داغے، رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا، اسرائیل نے بھی کیا جنگ کا اعلان

جانئے کیا ہے جھگڑا؟

درحقیقت یہ تنازع اس علاقے میں کم از کم 100 سال سے جاری ہے۔ مغربی کنارے، غزہ کی پٹی اور گولان کی پہاڑیوں جیسے علاقوں پر تنازع ہے۔ مشرقی یروشلم سمیت ان علاقوں پر فلسطین کا دعویٰ ہے۔ ساتھ ہی اسرائیل یروشلم پر اپنا دعویٰ ترک کرنے کو تیار نہیں۔ ایسے میں ہر روز تناؤ کی کیفیت برقرار رہتی ہے۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read