اسرائیل اور حماس کے بیچ جنگ کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ قریب قریب طے ہوچکا ہے۔ قطر اور مصر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان یہ معاہدہ مشکل ضرور تھا لیکن اخیر کار اس کو انجام تک پہنچانے میں کامیابی مل چکی ہے ۔ اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نتن یاہو نے پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ ہم یرغمالیوں کے سلسلے میں بہت جلد اچھی خبر سنانے والے ہیں ، اس کے علاوہ اسرائیلی وزیردفاع نے تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ ہمیں ایک سخت فیصلہ لینا پڑ رہا ہے جس کا اشارہ سیدھے طور پر جنگ بندی کی طرف تھا۔ وہیں حماس پہلے سے ہی جنگ بندی سے متعلق اپنی شرطیں پیش کرچکا ہے ۔ اب اسرائیلی پی ایم اس معاہدے پر جنگی کابینہ ،پالیمانی کابینہ میں منظوری کیلئے سرگرم نظرآرہے ہیں ۔
اس جنگ بندی کی سرگرمیوں کے بیچ ذرائع سے خبر ملی ہے کہ اس جنگ بندی کے معاہدے میں حماس کی طرف سے 53 یرغمالیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد اسرائیل 150 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جو فی الحال اسرائیل کی جیلوں میں بند ہیں ۔ اس بیچ یہ بھی خبر ہے کہ یہ جنگ بندی کا معاہدہ پانچ دنوں کا ہوگا جس میں دھیر ے دھیرے تمام یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کو انجام دیا جائے گا۔
جنگ بندی اور رہائی کے سلسلے میں ایک اور نئی جانکاری یہ ملی ہے کہ اسرائیل نے اپنے تمام ڈائریکٹر جنرل کو اس معاہدے سے متعلق جانکاری دے دی گئی ہے اور بہت جلد یہ تما م ڈائریکٹرز ایک میٹنگ کرنے جارہے ہیں جس میں یہ طے ہوگا کہ کہ شہریوں کو کیسے محفوظ طریقے سے نکالا اور بھیجا جاسکتا ہے ۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کی طرف سے جاری بیانیہ کے مطابق تمام ڈائریکٹر شہریوں کے تبادلے کا روڈ میپ تیار کرنے کیلئے سرگرم ہیں اور بہت جلد میٹنگ منعقد ہونے والی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔