بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ نے یونس خان حکومت پر تنقید کی ہے۔
بنگلہ دیش میں تشدد کے درمیان شیخ حسینہ جلد بازی میں ہندوستان کے ہنڈن ایئربیس پہنچ گئیں۔ اس وقت حسینہ وہاں ایک اسپیشل گیسٹ ہاؤس میں مقیم ہیں۔ پہلے منصوبہ یہ تھا کہ شیخ حسینہ کچھ عرصہ ہندوستان میں قیام کریں گی اورلندن روانہ ہوں گی، لیکن اب ان کے پلان میں تبدیلی ہوئی ہے۔ لندن کے دورہ کے لئے ان کی برطانیہ کے افسران کے ساتھ ابھی بات چیت چل رہی ہے۔ ان کی سیاسی پناہ کی باقاعدہ درخواست پرکارروائی کی جا رہی ہے۔ شیخ حسینہ کی برطانیہ میں سیاسی پناہ کے بارے میں ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ دوسری طرف امریکہ نے بھی ان کے لئے اپنے دروازے بند کر رکھے ہیں۔ امریکہ نے شیخ حسینہ کا امریکی ویزا منسوخ کردیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ ابھی امریکہ نہیں جاسکتی ہیں۔
برطانوی محکمہ داخلہ کے مطابق سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لئے شیخ حسینہ کو پہلے اس ملک میں سیاسی پناہ کا دعویٰ کرنا چاہئے، جہاں وہ سب سے پہلے پہنچی ہیں۔ برطانیہ کا ماننا ہے کہ یہ سلامتی کا تیزترین راستہ ہے۔ اس وجہ سے حسینہ کی برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست ابھی تک زیرالتوا ہے، لیکن شیخ حسینہ کی بہن شیخ ریحانہ اوربھتیجی ٹیولپ صدیق، جوبرطانوی شہری ہیں، ان کی پناہ کی درخواست کے لئے سب سے مضبوط نکات ہیں۔
امریکہ نے شیخ حسینہ کا ویزا منسوخ کردیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ وہ اب امریکہ کا سفرنہیں کرسکیں گی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ان کے دورمیں بنگلہ دیش اورامریکہ کے تعلقات اچھے نہیں تھے، جس کی وجہ سے اب انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔ آپ کو بتادیں کہ شیخ حسینہ نے امریکہ کو بیس بنانے کے لئے آئی لینڈ دینے سے بھی انکار کردیا تھا۔
برطانیہ جانے میں کیوں ہو رہی ہے دشواری؟
شیخ حسینہ نے برطانیہ میں سیاسی پناہ لینے کی درخواست کی ہے۔ تاہم ان کا مطالبہ ابھی تک زیر التوا ہے۔ برطانیہ کے حکام کے ساتھ سیاسی پناہ کی باقاعدہ درخواست پرکارروائی کی جا رہی ہے۔ شیخ حسینہ کی بہن شیخ ریحانہ اوربھتیجی ٹیولپ صدیق، جو برطانوی شہری ہیں، کی سیاسی پناہ کی درخواست کے لئے یہ سب سے مضبوط نکتہ سمجھا جا رہا ہے۔
ہندوستان میں مزید کچھ دنوں تک قیام کریں گی شیخ حسینہ
شیخ حسینہ کا سفران تمام غیریقینی صورتحال کی وجہ سے پھنس گیا ہے۔ نیوزایجنسی کے مطابق، حسینہ واجد مزید کچھ دن ہندوستان میں قیام کرسکتی ہیں۔ وہ ہندوستان سے لندن جانے والی تھیں، لیکن اب وہ دوسرے آپشن (متبادل) پرغورکررہی ہیں۔ ساتھ ہی اس معاملے پرحکومت ہند کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ یہ بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ پرمنحصرہے کہ وہ ہندوستان میں رہنا چاہتی ہیں یا نہیں۔ انہیں اپنے منصوبے خود طے کرنے چاہئے۔ حکومت ہند نے انہیں ہرممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ہندوستانی حکومت بنگلہ دیش کے آرمی چیف اوردیگر سیکورٹی ایجنسیوں سے بھی رابطے میں ہے۔ ہندوستانی ہائی کمیشن اور ہندوستانیوں کی سیکورٹی کویقینی بنانا ہندوستان کی ترجیح ہے۔ اس کے علاوہ ہندوستانی حکومت نے بنگلہ دیشی سکیورٹی فورسزسے بھی کہا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں موجود ہندوؤں پرحملے بندکریں۔
بھارت ایکسپریس–