سابق وزیر اعظم عمران خان (تصویر: سوشل میڈیا)
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کی مشکلات کم ہوتی ہوئی نہیں نظرآرہی ہیں۔ القادر یونیورسٹی ٹرسٹ اسکیم معاملے میں گرفتاری کے ایک دن بعد عمران خان کو توشہ خانہ معاملے میں بھی قصوروار قرار دیا گیا ہے۔ یہ معاملہ سابق وزیراعظم کے ذریعہ سرکاری تحائف کی فروختگی سے جمع کی گئی آمدنی کو چھپانے کے الزامات سے متعلق ہے۔
پاکستان کی ایک عدالت نے عمران خان کو بدھ کو توشہ خانہ بدعنوانی معاملے میں ملزم بنایا تھا، جو ایک دن پہلے گرفتار ہوئے سابق وزیراعظم کے لئے ایک اور نیا بحران ہے۔ عمران خان کو اسلام آباد ہائی کورٹ احاطے میں منگل کو پاکستانی فوج نے گرفتار کرلیا۔ عمران خان وزیراعظم رہنے کے دوران توشہ خانہ سے ایک مہنگی گھڑی سمیت دیگر تحائف خریدنے اور فائدہ حاصل کرنے کے لئے انہیں بیچنے کے الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔
توشہ خانہ کا قیام 1974 میں کیا گیا تھا۔ یہ محکمہ کابینہ ڈویژن کے انتظامی کنٹرول میں آتا ہے۔ توشہ خانہ میں حکمرانوں، اراکین پارلیمنٹ، بیوروکریٹس اوردیگرممالک کے سربراہان حکومت اورغیرملکی معززین کی طرف سے ملنے والے مہنگے تحائف رکھے جاتے ہیں۔
بدھ کے روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صدر کو توشہ خانہ معاملے میں عدالت نے قصوروار قرار دیا۔ عمران خان ضلع اور سیشن عدالت میں پیش کئے گئے جہاں جج ہمایوں دلاور نے معاملے کی سماعت کی۔ یہ معاملہ گزشتہ سال پاکستان الیکشن کمیشن نے دائرکیا تھا اور عمران خان گزشتہ ماہ میں کئی سماعت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان میں حالات بے قابو ہوگئے ہیں۔ پشاور میں پُرتشدد تصادم میں 4 افراد کی موت ہوگئی ہے۔ پی ٹی آئی کارکنان سرکاری جائیدادوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ وہیں فوج کے خلاف ان میں ناراضگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ عمران خان کے حامیوں نے کئی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کردیا ہے۔ اسلام آباد میں بھی پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان کے درمیان تصادم ہوا ہے۔
-بھارت ایکسپریس