پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف (فائل فوٹو)
Pakistan Crisis: ہندوستان کا پڑوسی ملک پاکستان اس وقت اقتصادی بحران کے دور سے گزر رہا ہے۔ قرض کے بوجھ تلے دبے پاکستان میں کھانے پینے کے سامان کی کمی ہونے لگی ہے۔ مہنگائی کا عالم یہ ہے کہ آٹا 150 روپئے فی کلو فروخت ہو رہا ہے اور اس کے لئے بھی قطاریں لگ رہی ہیں۔ اس درمیان پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ان کے لئےمزید قرض مانگنا شرمناک ہے۔ ‘دی ایکسپریس ٹربیون’ کے مطابق، قرض ملک کے سامنے موجودہ چیلنجز کا حل نہیں ہے، کیونکہ جس سے لینا ہے، اسے لوٹانا بھی ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے مالی مدد کے لئے سعودی عرب کا شکریہ بھی ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 75 سالوں کے دوران مختلف حکومتیں، چاہے سیاسی قیادت کی رہنمائی میں ہوں یا فجی تاناشاہوں کی۔ اقتصادی امور کا حل نہیں نکال سکی ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پی اے ایس) کے پروبیشنری افسران کے پاسنگ آوٹ تقریب کو خطاب کرتے ہوئے سرکاری ملازمین سے ملک کو مضبوط بنانے کی اپیل کی۔
عجیب وغریب ترکیب اپنا رہا ہے پاکستان
پاکستان نے گزشتہ دنوں اقتصادی بھران سے نمٹنے کے لئے عجیب وغریب طریقہ اپنایا ہے۔ پاکستانی حکومت نے توانائی کا استعمال کم کرنے کے لئے بدلے میں سرکاری خزانے پر مالی بھار کو کم کرنے کے لئے نئی پالیسی اپنائی ہے۔ پاکستان نے ملک میں میریج ہال کو رات 8:30 بجے سے 10 بجے تک بند رکھنے کے ساتھ ہی پنکھے اور بلب کےمینوفیکچرنگ پر پابندی لگا دی ہے۔ پاکستان میں اس وقت گیہوں کی قیمت 5,000 روپئے فی من پہنچ چکی ہے۔ بات کریں اس کی خوردہ قیمت کی تو راولپنڈی کے بازار میں 150 روپئے فی کلو کی قیمت سے آٹا مل رہا ہے۔ پاکستان کے ہی پنجاب صوبہ کے سبھی شہروں میں گیہوں کی 15 کلو کی بوری 2250 روپئے میں فروخت کی جا رہی ہے۔
آٹو کی قیمت چھو رہی ہیں آسمان
پاکستان میں مہنگائی سے راحت دینے کے لئے آٹے پر سبسڈی بھی دی جا رہی ہے، لیکن اس کی قیمت عام آدمی کی پہنچ سے کافی دور ہے۔ سبسڈی دینے کے بعد بھی 25 کلو والے آٹے کے پیکٹ کی قیمت 3100 روپئے ہے۔ وہیں پاکستان میں آٹے کی قیمتوں میں اضافہ کے لئے حکومت کی غلط پالیسیوں کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔
-بھارت ایکسپریس