Bharat Express

Crown Prince Receives Pakistani Prime Minister: محمد بن سلمان جلد آئیں گے پاکستان، پی ایم شہباز کے ساتھ دوطرفہ ملاقات میں ہوئی اہم پیش رفت

دونوں رہنماؤں نے غزہ کی تشویشناک صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو روکنے اور انسانی جانی نقصان کو کم کرنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں پر زور دیا۔

سعودی مملکت کے ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان مکہ المکرمہ میں الصفا پیلس میں ملاقات ہوئی جہاں دونوں ممالک نے 5 ارب ڈالر مالیت کے سرمایہ کاری پیکج کے پہلے مرحلے کو جلد ازا جلد مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔محمد بن سلمان اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات کے حوالے سے جاری مشترکہ بیان میں بتایا گیا کہ ملاقات میں ولی عہد نے وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی اور ان کی مدت ملازمت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے سعودی عرب کی مستقل حمایت اور مہمان نوازی پر شکریہ ادا کرتے ہوئے دوطرفہ تعلقات اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت کا محور دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے راستے تلاش کرنا تھا۔ملاقات میں پاکستان کی معیشت میں سعودی عرب کے تعاون کو سراہا گیا اور دونوں ممالک کے درمیان کاروبار اور سرمایہ کاری کے حوالے سے  تعاون بڑھانے کے باہمی عزم کا اظہار کیا گیا۔

دونوں رہنماؤں نے پاکستان میں پانچ ارب ڈالر مالیت کے نئے سعودی سرمایہ کاری پیکج کے پہلے فیز کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔دونوں رہنماؤں نے غزہ کی تشویشناک صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کی علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو روکنے اور انسانی جانی نقصان کو کم کرنے کے لیے بین الاقوامی کوششوں پر زور دیا۔۔دونوں رہنماؤں نے بین الاقوامی برادری  پر زور دیا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ بڑھائیں تا کہ وہ اپنے غیر قانونی اقدامات سے باز آئے اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرے۔

ایس پی اے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے غزہ تک بلا روک ٹوک انسانی امداد کی رسائی کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے سلامتی کونسل اور جنرل اسمبلی کی متعلقہ قراردادوں کے ساتھ ساتھ عرب امن اقدام کے عمل کو آگے بڑھانے کی ضرورت پر تبادلہء خیال کیا جس کا مقصد  ایک آزاد فلسطینی ریاست، جس کا دارالحکومت  مشرقی یروشلم ہو، کے قیام کے لیے ایک منصفانہ اور جامع حل تلاش کرنا ہے۔دونوں فریقین نے خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازعات بالخصوص جموں و کشمیر کے تنازع کو حل کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کی اہمیت پر زور دیا۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read