پاکستان میں صدر عارف علوی اور شہباز شریف کے درمیان اختلافات سامنے آگئے ہیں۔
پاکستان میں قومی اسمبلی تحلیل ہونے کے ساتھ عام انتخابات کا اعلان کردیا گیا ہے۔ اس درمیان ، ملک کی سیاست میں ہنگامہ آرائی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ صدرعارف علوی اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان اختلاف جمعہ کے روز ایک بار پھر دیکھنے کوملا ہے۔ عارف علوی نے شہباز شریف کو خط لکھ ہفتہ (آج) تک کارگزاروزیراعظم مقرر کرنے کے لئے کہا ہے۔ صدر کے اس خط سے وزیراعظم شہبازشریف آگ بگولہ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ صدراتنی جلدی میں کیوں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ انہوں نے آئین نہیں پڑھا ہوگا۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ کارگزاروزیراعظم کا نام ہفتہ کے روز تک طے ہوجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ صدر نے انہیں اوراپوزیشن لیڈر (راجہ ریاض) کو 12 اگست تک کارگزاروزیراعظم کے لئے نام پیش کرنے کی تجویز دی ہے۔ شہبازشریف کا کہنا تھا اس معاملے پر پہلے اتحادیوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
شہبازشریف نے کہا کہ آئین میں پارلیمنٹ کے ایوان زیریں قومی اسمبلی کے تحلیل ہونے کے بعد کارگزاروزیراعظم کی تقرری کے لئے 8 دن کا التزام کیا گیا ہے۔ آئین کے مطابق، قومی اسمبلی میں وزیراعظم اور موجودہ اپوزیشن لیڈر کے پاس کارگزار وزیراعظم کا نام طے کرنے کے لئے تین دن کا وقت ہوتا ہے۔ اگردونوں کسی نام پررضا مند نہیں ہوپاتے ہیں تو معاملے کو پارلیمانی کمیٹی کے پاس بھیجا جاتا ہے۔ اگر کمیٹی کوئی فیصلہ لینے میں ناکام رہتی ہے، تو پاکستان الیکشن کمیشن (ای پی سی) کے پاس تجویزکئے گئے ناموں کی فہرست سے کارگزاروزیراعظم منتخب کرنے کے لئے دو دن کا وقت ہوگا۔
شہبازشریف نے اٹھایا یہ قدم
وزیراعظم شہبازشریف نے اپنے اتحادیوں کے لئے ایک عشائیہ (ڈنر) کا اہتمام کیا ہے۔ اس دوران انہوں نے کارگزاروزیراعظم کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔ قومی اسمبلی کے وقت سے پہلے تحلیل ہونے کے ایک دن بعد جمعرات کوشہبازشریف اورراجہ ریاض نے پہلی میٹنگ کی تھی۔ آگے کے تبادلہ خیال کے لئے دونوں نے پھر ملنے پررضا مندی کا اظہار کیا ہے۔
صدر عارف علوی نے لکھا خط
دوسری جانب، صدرعارف علوی نے وزیراعظم اوراپوزیشن کے لیڈرکو ایک خط لکھ کریاد دلایا کہ آرٹیکل 224 اے کے تحت انہیں قومی اسمبلی کے تحلیل ہونے کے تین دنوں کے اندرکارگزاروزیراعظم کے لئے ایک نام پیش کرنا ہے۔ خط میں صدرعارف علوی نے کہا کہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 224 (1اے) میں التزام ہے۔ وزیراعظم اورقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر 12 اگست سے پہلے کارگزار وزیراعظم کی تقرری کے لئے ایک مناسب شخص کا نام تجویزکرسکتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔