پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان۔ (فائل فوٹو)
Pakistan: لاہور ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کو ایمبولینس میں لایا جائے اگر وہ زخمی ہیں اور چل نہیں سکتے، کیونکہ وہ ایک مقدمے میں حفاظتی ضمانت چاہتے ہیں۔ جسٹس طارق سلیم شیخ کے بیانات بدھ کے روز اس وقت سامنے آئے جب انہوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ECP) کے دفتر کے باہر احتجاج کرنے پر خان کے خلاف درج مقدمے میں حفاظتی ضمانت کی درخواست کی سماعت کی۔
رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) کی جانب سے اسی کیس میں ان کی ضمانت مسترد ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے سربراہ نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ پی ٹی آئی رہنما کے خلاف گزشتہ سال اکتوبر میں ای سی پی کی جانب سے توشہ خانہ کے فیصلے کے اعلان کے بعد مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے ملک گیر احتجاج ہوا تھا۔ خان 3 نومبر کو وزیر آباد میں ایک ریلی کے دوران قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے کے بعد طبی بنیادوں پر ضمانت پر تھے۔
اے ٹی سی نے نہ صرف پی ٹی آئی کے سربراہ کو طلب کیا تھا بلکہ بینکنگ کورٹ نے بھی عمران خان کو ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پیش ہونے کو کہا تھا۔ تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم کو ریلیف دیتے ہوئے بینکنگ کورٹ کو 22 فروری تک فیصلہ سنانے کا حکم دیا۔ سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کی میڈیکل رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی سربراہ کے لیے چلنا مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ خان صاحب متعلقہ عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں تاہم ڈاکٹر کے مطابق وہ تین ہفتے تک چل نہیں سکیں گے۔ جیو نیوز نے رپورٹ کیا کہ خان کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ انہیں طبی بنیادوں پر حفاظتی ضمانت دی جائے۔ جس پر جسٹس سلیم نے کہا کہ حفاظتی ضمانت کے کیس میں بھی ملزم کی پیشی ضروری ہے۔
جیو نیوز نے بتایا کہ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کے پیش نظر پی ٹی آئی سربراہ ایمبولینس میں عدالت آسکتے ہیں۔
-بھارت ایکسپریس