یمن میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے سے 49 افراد ہلاک اور 140 لاپتہ ہو گئے ہیں۔اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) کے مطابق ہارن آف افریقا سے مہاجرین اور تارکین وطن کو لے جانے والی ایک کشتی ڈوبنے سے کم از کم 49 افراد ہلاک اور 140 لاپتہ ہیں۔پیر کے روز الٹنے والے بحری جہاز میں تقریباً 260 افراد سوار تھے جن میں سے زیادہ تر ایتھوپیا اور صومالیہ سے تھے۔ یہ افراد صومالیہ کے شمالی ساحل سے 320 کلومیٹر (200 میل) خلیج عدن کے پار یمن پہنچنے کے لیے روانہ ہوئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق ماہی گیروں اور مقامی رہائشی افراد 78 تارکین وطن کو بچانے میں کامیاب رہے تاہم تقریباً 100 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کشتی میں موجود زندہ بچ جانے والوں نے امدادی کارکنوں کو بتایا کہ کشتی میں 250 کے قریب افراد سوار تھے، تیز ہواؤں کے باعث کشتی ڈوب گئی۔عدن کے مشرقی ضلع روڈم کے مقامی حکام نے بتایا کہ جہاز میں سوار افراد تارکین وطن تھے، جن میں زیادہ تر کا تعلق ایتھوپیا سے ہیں جو خلیجی ریاستوں تک پہنچنے کے لیے یمن کو بطور ٹرانزٹ پوائنٹ استعمال کرتے ہیں۔
اسمگلر لوگوں کو اکثر بھری ہوئی کشتیوں پر بحیرہ احمر اور خلیج عدن کے پار یمن لے جاتے ہیں۔ اس وجہ سے حادثات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اپریل میں جبوتی کے ساحل پر یمن پہنچنے کی کوشش میں دو بحری جہاز الٹنے سے کم از کم 62 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ IOM نے کہا کہ راستے میں کم از کم 1,860 افراد ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔ان میں سے 480 افراد ڈوب چکے ہیں۔ آئی او ایم کے ترجمان محمد علی ابوناجیلہ نے کہا کہ پیر کے روز تارکین وطن کا ڈوب جانا ہم سب کے لیے اس بات کا اشارہ ہے کہ ان سب کے لیے جلد از جلد کچھ حفاظتی اقدامات کیے جائیں۔
بھارت ایکسپریس۔