خالصتان کے حامی دہشت گرد ہردیپ سنگھ کے قتل پر ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے۔ دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو اپنے ملک سے نکال دیا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافے کی اصل وجہ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا وہ بیان ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل کے پیچھے بھارتی حکومت کے ایجنٹ کا ہاتھ ہے۔
بھارت اور کینیڈا کے درمیان سفارتی بحران کے درمیان پاکستان کے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے بھارت کے خلاف زہر اگل دیا ہے۔بلاول زرداری نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری یہ تسلیم کرے کہ ہندوستان ایک ہندوتوا دہشت گرد ریاست بن چکا ہے۔ غربت کے دہانے پر کھڑے ملک کے رہنما نے عالمی برادری کو مشورہ دیا ہے کہ مغربی ممالک کب تک ہندوستان کی اس قسم کی صورتحال کو نظر انداز کرتے رہیں گے۔
امریکہ اور آسٹریلیا بھی پریشان ہیں
امریکہ اور آسٹریلیا نے بھی ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ آسٹریلیا کی وزارت خارجہ نے کہا کہ کینیڈا کے الزامات تشویشناک ہیں اور ہم اس تحقیقات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ اسی دوران وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے کہا ہے کہ خالصتان کے حامی رہنما کے قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹوں کے ملوث ہونے کے الزامات پر امریکہ کو انتہائی تشویش ہے۔
جسٹن ٹروڈو کا متنازع بیان
آپ کو بتاتے چلیں کہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہندوستان پر خالصتان کے حامی دہشت گرد ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے۔ جس کی وجہ سے ہندوستان اور کینیڈا کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی ہے۔سب سے پہلے کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے ایک اعلیٰ بھارتی سفارت کار کو ملک بدر کرنے کا اعلان کیا۔ جس کے بعد بھارتی حکومت نے ایکشن لیتے ہوئے کینیڈا کے ایک سینئر سفارت کار کو پانچ دن کے اندر ملک چھوڑنے کو کہا۔ یاد رہے کہ ننجر کو اس سال 18 جون کو برٹش کولمبیا میں ایک گرودوارے کے سامنے موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
بھارت ایکسپریس۔